تغیر جو لہجے میں آیا ہے تیرے |
بتا دے مجھے اب یہ کیا ماجرا ہے |
غلط ہوں میں سمجھا یہ میری خطا ہے |
سمجھ لوں میں یا پھر کہ تو بے وفا ہے |
کہ آتی سمجھ میں نہ تیری ادا ہے |
ادھر سے اُدھر مجھکو اک بار کر دے |
کسی تو کنارے مجھے یار کر دے |
خیالوں کو اکثر سجایا ہے تیرے |
کئی بار تجھ کو پکارا ہے میں نے |
محبت کو تیری نکھارا ہے میں نے |
جو خود کو یوں اندر سے مارا ہے میں نے |
مگر تیرے بت کو سنوارا ہے میں نے |
کہ گھر دل میں ہم نے بنایا ہے تیرے |
مجھے تیری دنیا میں رہنا ہے جاناں |
یہ دکھ سکھ تجھی کو ہی کہنا ہے جاناں |
ترے ساتھ جذبوں میں بہنا ہے جاناں |
لباسِ محبت جو پہنا ہے جاناں |
کہ میرا جہاں تیرے بن کچھ نہیں ہے |
زمیں آسماں تیرے بن کچھ نہیں ہے |
ہمایوں |
معلومات