| تُو جو رکھتا ہے ہنر خوب ستانے والا |
| ہم بھی رکھتے ہیں جگر سوز کمانے والا |
| تو نے تو مجھ سے محبت کی قسم کھائی تھی |
| پھر ترا کیوں ہے یہ انداز زمانے والا |
| ہم نے کھولا تھا ترے حسن کا عقدہ تجھ پر |
| پھر نہ آئے گا کوئی راز بتانے والا |
| تیرے گلشن کی مہک میری محبت سے تھی |
| کون گلشن میں ہے اب پھول کھِلانے والا |
| کیا تھے اسباب مجھے چھوڑ کے جانے کے لئے |
| کیوں تھا انداز ترا مجھ کو رلانے والا |
| اب کوئی تجھ کو ملے گا نہ ہمایوں جیسا |
| نہ کوئی دور محبت کا ہے آنے والا |
| ہمایوں |
معلومات