حال جو یہ بے حال ہے میرا
تجھ سے ملنا محال ہے میرا
بے وفائی ترا ہنر ٹھہرا
وفا کرنا کمال ہے میرا
کتنا تم امتحاں میں ڈالو گے
تجھ سے جائز سوال ہے میرا
مستقل بے وفا جو رہتے ہو
تجھ سے رشتہ بحال ہے میرا
رخ پہ تیرے جو روشنی سی ہے
عکسِ رنج و ملال ہے میرا
تو جو اپنی ادا میں پکا ہے
منفرد سر و تال ہے میرا
تو اسے ڈال امتحانوں میں
پیار تو لازوال ہے میرا
سانس چلتی ہے دل دھڑکتا ہے
بس تعلق بحال ہے میرا
یہ کمائی ہمایوں ہے اپنی
ماضی میرا نہ حال ہے میرا
ہمایوں

0
17