عشق میں فناء کا انتخاب کر لیا
ناخدا کے قرب سے اجتناب کر لیا
پھر کسی سراب کی سمت میں نہ جاؤں گا
عہد تجھ سے دوریوں کا جناب کر لیا
عہد و پیماں ڈھارسیں یہ تکلفات ہیں
کیوں وفا کے جرم کا ارتکاب کر لیا
اب کے تیرے دام میں آنے سے رہا ہوں میں
اب کے تیرا جھوٹ بھی لاجواب کر لیا
فرقتوں کا دور اب ختم ہونے کو ہے بس
کج ادائیوں کا اب احتساب کر لیا

0
92