| کبھی راس مجھ کو یہ آئے محبت |
| کبھی پھر مجھے یہ جلائے محبت |
| سکوں بھی ملے اور بے چینیاں بھی |
| کبھی پہروں مجھ کو ستائے محبت |
| کبھی جاگتے میں سلائے مجھے یہ |
| کبھی سوتے سوتے اٹھائے محبت |
| کبھی دل میں ہوتا ہے ہُو کا سا عالم |
| کبھی دھڑکنوں کو جگائے محبت |
| یہ شوقِ تمنا یہ آوارگی سی |
| کہ خود سے جو خود کو بھلائے محبت |
| چھپائے ہیں قدرت نے جو ہر قدم پر |
| وہ رازِ جہاں یہ بتائے محبت |
| ہوں خوشیاں اسی کی ہی مرہون ساری |
| غموں کے بھی نغمے سنائے محبت |
| یہ پھولوں کی خوشبو غموں کے یہ کانٹے |
| مری زندگی کو سجائے محبت |
| یہ رنگوں کی دنیا رہے ہر طرف ہی |
| کہ ہر سمت بکھری ہی جائے محبت |
| کہ اب تو ہمایوں ملے یہ بھی تجھ کو |
| تری زندگی پر بھی چھائے محبت |
| ہمایوں |
معلومات