تنہائیوں کے ڈر سے تنہا رہا ہوں میں |
ان چاہتوں کے در سے سہما رہا ہوں میں |
بنتا رہا ہوں گنجل سوچوں کی راہ پر |
ان عادتوں میں اپنی سادہ رہا ہوں میں |
موجوں کو سر اٹھانے کی حسرتیں رہیں |
جذبوں میں اس طرح سے پنہاں رہا ہوں میں |
سوچوں کو موڑ کر بھی منزل نہ دے سکا |
منزل کے پاس آ کے بھٹکا رہا ہوں میں |
امید کے چمن میں ویرانیاں رہیں |
ویرانیوں میں پھر بھی چلتا رہا ہوں میں |
ہمایوں |
معلومات