آنکھوں میں جو بادل ہے برستا بھی نہیں ہے
سانسوں کا جو آنچل ہے سرکتا بھی نہیں ہے
کس آگ میں جھونکا ہے تری دید نے مجھکو
یہ وقت رکا ہے کہ گزرتا بھی نہیں ہے
اب رقص میں رہتی ہے تری سوچ مرے میں
فرقت کا دیا اب کہیں جلتا بھی نہیں ہے
سپنے میں ترے اور کوئی وارد جو ہوا ہے
اب تو کہیں یہ جی مرا لگتا بھی نہیں ہے
اس دل نے بھی پکڑا ہے عجب طور ترے بن
رکتا بھی نہیں اور یہ چلتا بھی نہیں ہے
ہمایوں

0
68