| آنکھوں میں جو بادل ہے برستا بھی نہیں ہے |
| سانسوں کا جو آنچل ہے سرکتا بھی نہیں ہے |
| کس آگ میں جھونکا ہے تری دید نے مجھکو |
| یہ وقت رکا ہے کہ گزرتا بھی نہیں ہے |
| اب رقص میں رہتی ہے تری سوچ مرے میں |
| فرقت کا دیا اب کہیں جلتا بھی نہیں ہے |
| سپنے میں ترے اور کوئی وارد جو ہوا ہے |
| اب تو کہیں یہ جی مرا لگتا بھی نہیں ہے |
| اس دل نے بھی پکڑا ہے عجب طور ترے بن |
| رکتا بھی نہیں اور یہ چلتا بھی نہیں ہے |
| ہمایوں |
معلومات