| مجھے اپنے خوابوں کی زینت بنا لے |
| مجھے اپنی آغوش میں تو چھپا لے |
| تُو کانٹوں کو کر کے یوں میرے حوالے |
| گل و رنگ مجھ سے تُو سارے اٹھا لے |
| تُو خوابوں کی دنیا میں رہتے ہوئے بس |
| یہاں پر تُو تسکینِ بادِ صبا لے |
| نظر مجھ کو تیرے سوا کچھ نہ آئے |
| تُو میرے جنوں کو کچھ ایسے بڑھا لے |
| تو خود کو بھی کر دے یوں میرے حوالے |
| محبت مری بھی تو دل میں بسا لے |
| تُو مجھ کو ہی دیکھے تُو مجھ کو ہی سوچے |
| کہ دنیا سے ساری نظر تُو ہٹا لے |
| خدا تجھ کو دے گا صلہ بھی تو اس کا |
| مرے دل میں بسنے کی نیکی کما لے |
| غموں کو زمانے کے ترتیب دے کر |
| مرے دل کے خانوں میں ان کو سجا لے |
| سبھی داغ اپنے تُو مجھ کو دکھا کر |
| محبت مری کو تو دل سے لگا لے |
| کہ تسکین تیری ہمایوں یہی ہے |
| کچھ اُس کی تو سن لے کچھ اپنی سنا لے |
| ہمایوں |
معلومات