اس نے ہے مجھ کو جلایا اب تک
جو مرے پاس نہ آیا اب تک
منتظر ہوں کہ یہ پورا کب ہو
تو نے جو خواب دکھایا اب تک
زندگی گزری سرابوں کے لئے
خود کو خود سے ہے چھپایا اب تک
اک حقیقت تھی محبت میری
اس حقیقت کو نبھایا اب تک
تو مجھے چھوڑ کے جائے گا کبھی
ذہن میں یہ تھا نہ آیا اب تک
اے ہمایوں یہ ترا ظرف ہی ہے
وہ جو خوابوں میں سمایا اب تک
ہمایوں

0
56