| اس نے ہے مجھ کو جلایا اب تک |
| جو مرے پاس نہ آیا اب تک |
| منتظر ہوں کہ یہ پورا کب ہو |
| تو نے جو خواب دکھایا اب تک |
| زندگی گزری سرابوں کے لئے |
| خود کو خود سے ہے چھپایا اب تک |
| اک حقیقت تھی محبت میری |
| اس حقیقت کو نبھایا اب تک |
| تو مجھے چھوڑ کے جائے گا کبھی |
| ذہن میں یہ تھا نہ آیا اب تک |
| اے ہمایوں یہ ترا ظرف ہی ہے |
| وہ جو خوابوں میں سمایا اب تک |
| ہمایوں |
معلومات