کشتیاں ساری ہی اس پار کہیں چھوڑ آئے |
تیرے ادوار سے نکلوں تو کوئی دور آئے |
مجھ کو معلوم نہیں ہے کوئی دنیا ترے بن |
تو مری سوچ سے نکلے تو کوئی اور آئے |
میں نے سوچا بھی نہیں اور یہ ممکن بھی نہیں |
مری سوچوں میں ترے بعد کوئی موڑ آئے |
دل کی کوشش یہ رہی ہے کہ رہوں تیرے قریب |
بس میسر تری فرقت ہمیں ہر طور آئے |
تذکرہ جب بھی رہا ہو گا وفاؤں کا کہیں |
میرا تیرا یہ تعلق بھی تو زیرِ غور آئے |
ہمایوں |
معلومات