فرصت کے لمحات میں فرصت نہیں ملی |
اے زندگی تجھ سے بھی قربت نہیں ملی |
گزرے ماہ و سال کسی کے لیے ہی جو |
گزرے یوں سب ایام کی اجرت نہیں ملی |
بسرے ہوئے لمحات کو سنبھال تو لیں ہم |
جس طرح سے ملنی تھی وہ شہرت نہیں ملی |
کب ان کے تخیل سے گزر ہو گیا اپنا |
ہم اس گماں میں تھے کہ اجازت نہیں ملی |
پھر کس سے مانگ لوں میں گزرے دنوں کو اب |
بیتے ہوئے ایام سے ساعت نہیں ملی |
ہمایوں |
معلومات