| خود کو بھلا کے رکھ دیا خود کو جلا کے رکھ دیا |
| ہم نے ادا تری پہ تو خود کو مٹا کے رکھ دیا |
| تیرے بغیر یہ بھی تو لگتا نہیں ہے کام کا |
| دل کو تو ہم نے اب کہیں دور اٹھا کے رکھ دیا |
| میرا بھی عکس آئینہ دے نہ سکے ہے اب مجھے |
| تیری محبتوں نے تو کیا ہی بنا کے رکھ دیا |
| یادوں کو تیری ہم نے بھی قیدی بنا لیا ہے اب |
| در پہ جو دل کے ہم نے بھی پہرا بٹھا کے رکھ دیا |
| اچھی بری نظر سے تو ہم نے بچانا تھا انھیں |
| یادوں کو تیری ہم نے تو سب سے چھپا کے رکھ دیا |
| رہتی ہیں دل میں جاگزیں تیری ہی لذتیں مکیں |
| دل پہ ترے ستم کو بھی ہم نے سجا کے رکھ دیا |
| کس نے ہمایوں آشنا تجھ کو کیا تھا عشق سے |
| کیا یہ بنا کے رکھ دیا روگ لگا کے رکھ دیا |
| ہمایوں |
معلومات