محبت کا صلہ کچھ بھی میں تم سے مانگتا کب ہوں |
فنا اپنی میں تجھ سے میں امیدیں باندھتا کب ہوں |
ہو محرم تم شناسا تم مری سوچوں کا محور تم |
مری دنیا میں تیرے بن کسی کو جانتا کب ہوں |
تری خواہش مقدم ہے مجھے خود سے بھی اے جاناں |
ترے آگے تو خود کی بھی کوئی میں مانتا کب ہوں |
کہ ہر چہرے میں تیرا عکس ہی میں ڈھونڈنا چاہوں |
کوئی بھی دوسرا چہرہ تو میں پہچانتا کب ہوں |
ترے آنے سے ملتی ہے مجھے تسکینِ جان و دل |
کسی بھی اور دنیا میں تو اب میں جھانکتا کب ہوں |
تخیل کا سفر میرا تری سوچوں پہ رکتا ہے |
کہ تیرے بعد میں اب تو کسی کو جانچتا کب ہوں |
مصور نے بنایا ہے تجھے اک خاص مٹی سے |
کسی بھی اور خوشبو کو تو اب میں جانتا کب ہوں |
ہمایوں کو ترا ملنا ہے ملنا اک مقدر کا |
کہ اس کے بعد میں کوئی مقدر مانگتا کب ہوں |
ہمایوں |
معلومات