آنکھوں میں میری نیند نہ آئے ہے رات بھر
بس یاد تیری مجھ کو ستائے ہے رات بھر
جادو سا تیری مست نگاہی نے کر دیا
سانسوں میں تیری خوشبو جگائے ہے رات بھر
کل ہاتھ میرے ہاتھ پہ تھا رکھ دیا تو نے
اب لمس تیرے ہاتھ کا آئے ہے رات بھر
اس وارداتِ عشق نے بھی کام کر دیا
اب سوچ میں نہ کوئی سمائے ہے رات بھر
یہ مرتبہ دیا ہے ترے عشق نے مجھے
مجھ کو ترا ہی گیت سنائے ہے رات بھر
ہمایوں

61