ہم میں جھگڑے کی وجہ کچھ بھی نہیں
قربتوں نے بھی دیا کچھ بھی نہیں
دور تھا تجھ سے تو ایسا ہی تھا
تجھ سے مل کر بھی ملا کچھ بھی نہیں
ہم نے تو لاکھ بتایا تجھ کو
تیرے میرے میں رہا کچھ بھی نہیں
یہ محبت بھی تردد ہی کیا
اور جذبے کی عطا کچھ بھی نہیں
ختم ہی کر دیں تعلق یہ سب
وصل تیرے میں رہا کچھ بھی نہیں
اب وفا و جفا کی بات ختم
جرم کیسا ہے سزا کچھ بھی نہیں
ہمایوں

0
82