زادِ راہ جو تھا وہ سب قلیل کر دیا |
عشق نے تو درد میرا طویل کر دیا |
اجنبی تھا ہمسفر زندگی کی راہ میں |
وقت نے وہ شخص میرا کفیل کر دیا |
وصل کے جو لمحے تھے ہو گئے ہیں خواب سب |
مجھ کو تیرے ہجر نے اب علیل کر دیا |
ربط ان اداسیوں سے تھا جو کبھی کبھی |
تیری اس لگن نے تو خودکفیل کر دیا |
ڈھونڈتا رہا وجہ زندگی کی چار سو |
زندگی کو عشق نے بس دلیل کر دیا |
تم سے رابطوں کا ہے یہ ثمر ملا مجھے |
تیرے ربط نے مجھے جو عقیل کر دیا |
ماننی پڑے گی اب اس کی یہ مہارتیں |
درمیاں تھا ایک سنگ وہ فصیل کر دیا |
اب ہمایوں راستہ مل ہی جائے گا تجھے |
تیرے عشق کو جو اب اک سبیل کر دیا |
ہمایوں |
معلومات