| مجھے خود کے روبرو جو یہ لاتا ہے آئینہ |
| وہ گزرے دنوں کی یاد دلاتا ہے آئینہ |
| کبھی دے مجھے خوشی کبھی دیتا نویدِ غم |
| ہنساتا ہے مجھ کو اور رلاتا ہے آئینہ |
| محرم مرا بھی ہے یہی ہے رازداں مرا |
| جو کچھ بھول جاؤں یاد دلاتا ہے آئینہ |
| جو تھک ہار کے میں جب بھی ملاقات کا کہوں |
| بڑی خوشدلی سے ہاتھ ملاتا ہے آئینہ |
| ہو جب احتمال بھی کوئی پیچیدہ رستوں کا |
| مجھے زندگی کی راہ دکھاتا ہے آئینہ |
| وہ مایوسیوں کی جب بھی گھٹا آتی ہے کوئی |
| وہ انگلی پکڑ کے مجھکو چلاتا ہے آئینہ |
| کسی اور سے ہمایوں تجھے مل نہ پائے گا |
| وہ سب گیت جو وفا کا سناتا ہے آئینہ |
| ہمایوں |
معلومات