وہ میرے خدوخال کے نشان مٹ گئے |
مکین مٹ گئے اور اب مکان مٹ گئے |
جو دھول میں ہے چھپ گئی یہ میری ذات بھی |
کھڑے تھے سر پہ جو وہ آسمان مٹ گئے |
جو لوگ جانتے مجھے تھے سب کہاں گئے |
وہ تھے جو اپنے سارے قدر دان مٹ گئے |
وہ ریت کے گروندھے میں بستا تھا جہاں |
جو ہم بناتے تھے سبھی جہان مٹ گئے |
جو چھوڑ کر چلے گئے ہو کس کے آسرے |
وہ تجھ پہ جو کئے تھے سب ہی مان مٹ گئے |
شکایتیں بھی مٹ چکی ہیں ہر کسی سے اب |
یقین مٹ گیا اور اب گمان مٹ گئے |
لو مٹ گیا ہوں میں تو اب کے مٹ گیا ہوں میں |
وہ عشق تیرے میں تو دل و جان مٹ گئے |
ؤہ ہاتھ میں تھا میرے جو وہ سب ختم ہوا |
وہ تیر مٹ گئے وہ سب کمان مٹ گئے |
جو تیری اس تلاش میں ہے خود کو کھو دیا |
ہمایوں نے جو سوچے سب جہان مٹ گیٔ |
ہمایوں |
معلومات