شامِ غم تیرا مداوا میں کروں
شوق پر اشک کا سایہ میں کروں
مجھ کو یاد آتی ہے فرقت کی ادا
منتظر بیٹھو تم آیا میں کروں
تم سے ملنے کی تمنا ہے مجھے
روز مل کے تمہیں جایا میں کروں
اپنے لفظوں میں چھپا حسن ترا
بس ترے حسن کو گایا میں کروں
اس ہمایوں کو جو ہے تیرا خیال
اور تری سوچوں پہ چھایا میں کروں
ہمایوں

0
43