| وہ منزلیں کہاں پہ ہیں وہ راستے کدھر گئے |
| یوں ڈھونڈتے تجھے رہے جہاں جہاں جدھر گئے |
| ؤہ ہم تو تیری سوچ میں لگے رہے ہیں روز و شب |
| یہ لوگ کہتے ہیں ہمیں کہ اب کے ہم سدھر گئے |
| دقیق یہ سفر رہا جو مشکلوں سے طے ہوا |
| وفا تو تجھ سے کر گئے یوں جان سے مگر گئے |
| یہ تم کو دے جو بھی خبر یہ زلف کی بے چینیاں |
| یوں رہ کے تیری یاد میں قدم قدم نکھر گئے |
| یوں ہے کہ اب سمیٹ لوں میں ان کو اب کمال سے |
| جدائیوں میں وہ ترے جو لمحے تھے بکھر گئے |
| یہ لوگ گر ہوں اجنبی تو میں گلہ بھی کیوں کروں |
| عجب سا حال ہے ہوا جو آشنا مکر گئے |
| سکوں میں اب وہ آئیں کیسے جذبوں کے مظاہرے |
| وہ تیری یادوں کے تھے سارے دریا جو بپھر گئے |
| یہ مانتا ہوں عشق کا الگ سے ہو گا ضابطہ |
| اصول ہے یہ کون سا جو میرے ساتھ کر گئے |
| یقین کا سفر ہے یہ تو بے یقینیوں میں ہی |
| جو جی گئے تو جی گئے جو مر گئے تو مر گئے |
| یہ سوچ اب ہمایوں کی بدل چکی ہے وقت سے |
| وہ جب سے تیرا دکھ ملا ہے اور ہم سنور گئے |
| ہمایوں |
معلومات