چاہ سے ہم فناہ تک پہنچے
یہ مرض اب دعا تک پہنچے
منتظرِ منزل ہوں میں
تیرگی انتھا تک پہنچے
تیرا وصل نہیں مقصود
عشق اب جزا تک پہنچے
یہ کہاں کیوں اور کب ہوا ہے
اب کون اس وجہ تک پہنچے
یہ تسخیر انا بھی عجب
خاک ہوئے ادا تک پہنچے
منزلیں ہجر کی ایک ہنر
رشتہ یہی خدا تک پہنچے
ہمایوں

0
117