| پھر کوئی جستجو نہیں ہوتی |
| تم سے جو گفتگو نہیں ہوتی |
| غم کا پودا نہ ہو جو دل میں تو |
| پھر کوئی رنگ و بو نہیں ہوتی |
| نقش جتنا بناؤں تجھ جیسا |
| تو کبھی ہو بہو نہیں ہوتی |
| رنگ کوئی نہیں رہا مجھ میں |
| اب کوئی آرزو نہیں ہوتی |
| شکل کوئی بھی ہو سوا تیرے |
| وہ کبھی خوبرو نہیں ہوتی |
| زندگی مجھ کو اب نہ جینا ہے |
| اب مرے پاس تو نہیں ہوتی |
| کروں کاوش تجھے بھلانے کی |
| وہ مگر سرخرو نہیں ہوتی |
| یہ نہ سمجھا سکا ہوں تجھ کو میں |
| بن وفا آبرو نہیں ہوتی |
| یہ محبت تو اک سمندر ہے |
| یہ کوئی آبجو نہیں ہوتی |
| تو ہمایوں بدل گیا ہے کیوں |
| وہ ترے چارسو نہیں ہوتی |
| ہمایوں |
معلومات