Circle Image

Shabbir Ahmad Azhar

@iasahmad

وقت فرصت ہے کہاں کام ابھی باقی ہے

یہ الگ بات کہ تکرار نہیں کر سکتے
جھوٹ کو سچ تو میرے یار نہیں کر سکتے
کر تو سکتے ہیں میاں قتل وہ سچائی کو
ہاں مگر ایسا لگاتار نہیں کر سکتے
کیسے کر سکتے ہیں وہ لوگ حمایت اپنی
اپنا لہجہ بھی جو تلوار نہیں کر سکتے

0
3
جنگ ہارنے والے اب نہیں اندھیروں سے
روشنی کی خاطر ہم چاہے دل جلائیں گے

8
یوں کیجئے نہ وعظ و نصیحت جناب شیخ
رسوا کسی کو ایسے نہ سرکار کیجئے
ہیں آپ کتنے پانی میں یہ بھی رہے خیال
اوروں کی لگزشوں پہ اگر وار کیجیے

0
8
اپنے غصے کو تھوک دو صاحب
یوں نہ ماتھے پہ اپنے بل ڈالو
نفرتوں کا ہے بس علاج یہی
نفرتیں پیار میں بدل ڈالو

0
5
ہے کس طرح کا آج یہ منظر عروج پر
صحرا کے ساتھ میں ہے سمندر عروج پر
نشہ بلندیوں کا بھی اترے گا ایک دن
ٹھہرا نہیں ہے کوئی بھی آکر عروج پر
کرتے نہیں ہیں بات جو رشوت لیے بغیر
ہیں آج کل تو ایسے ہی افسر عروج پر

13
دنیائے فکر و فن کا خزانہ نہیں رہا
حیرت سے دیکھتا ہے زمانہ نہیں رہا
راحت کے بعد حضرت رانا چلے گئے
یعنی ادب کا ایک زمانہ نہیں رہا

7
جن پر عوام عمر بھر کرتی رہی یقین
کہتے رہے کہ قبر میں ہوں گے سوال تین
لیکن خدا گواہ یہ ناصح مبلغین
آدھی حدیث کھا گئے پہنچایا آدھا دین

0
7
بلند و بالا ہے نام انکا
پتہ ہے رب کو مقام انکا
وہی ہیں احمد وہی محمد
لقب ہے خیرالانام انکا
انھیں کی مدحت کریں ملک بھی
ہے ذکر دنیا میں عام انکا

2
42
عزیز ساتھی تجھے میں دیکھوں
محبتوں سے نگاہ بھر کر
کہ تیری قربت سے میرے دل میں
نگاہ میں بھی حسیں جو احساس مسکراتا ہے
زندگی ہے ۔
یہ کھیت و کھلیان پھول و کلیاں یہ سبز وادی کھلی فضائیں

27
ذلیل کرنا ہے کام انکا
فضول ہے سب کلام انکا
غرض تو کوئی ضرور ہوگی
اسی لیے ہے سلام انکا
خرید پانا بڑا ہے مشکل
بہت زیادہ ہے دام انکا

37
اس ماہ مبارک کی  کیا بات نرالی ہے
ہوتی ہے جو نعمت کی برسات نرالی ہے
وہ رحمت عالم ہیں وہ شافع محشر ہیں
اللہ کے بندوں میں وہ ذات نرالی ہے
یہ شہر مدینہ ہے ہے نور یہاں ہر  سو
یاں دن بھی نرالا ہے یاں رات نرالی ہے

28
سرپرستی کی بات کرتے ہو
ہم سے ہستی کی بات کرتے ہو
میں حدیث نبی سناتا ہوں
آپ مفتی کی بات کرتے ہو
تم نے تو حوصلہ بڑھانا تھا
تم بھی پستی کی بات کرتے ہو

21
رب کی نعمت ہوں اور اس کا احسان ہوں
ہاں میں قرآن ہوں ہاں میں قرآن ہوں
ساتھ میرے یہ کیا کھیل کھیلا گیا
کیا پڑھا کیا سنا صرف جھیلا گیا
چند ایام میں ختم مجھ کو کیا
پھر مساجد سے لوگوں کا میلہ گیا

104
تیرے چہرے کی دلکشی توبہ
دیکھ کر ہوتی ہے خوشی توبہ
اک تو پیکر جمیل ہے اس پر
تیری صورت ہے کیا بھلی توبہ
دلی والے بھی خوب ہیں لیکن
خوش بدن لوگ لکھنوی توبہ

49
بہت مشکل ہے دشواری بہت ہے
تری دنیا میں مکاری بہت ہے
یہ مومن کا اگر ہے قید خانہ
تو کیوں دنیا ہمیں پیاری بہت ہے
بہت ہی کم ہیں جو ملتے ہیں دل سے
کہ لوگوں میں اداکاری بہت ہے

41
حیرت سے ہمیں دیکھ نہ یوں دیکھنے والے
ہم لوگ نہیں کھاتے ہیں ذلت کے نوالے
پانی میں ہو کتنے ہمیں معلوم ہے لیکن
اب کون بھری بزم میں پگڑی کو اچھالے
آیا وہ زمانہ کے کہانی نہ چلے گی
ارشاد جو فرمائے گا وہ دے گا حوالے

50
مومنو کردار ہوتا اتنا اعلیٰ ٹھیک تھا
جتنے اعلیٰ مسجدوں کے یہ منا رے ہو گئے
بات کرتا کون ہے ملت کی اور اسلام کی
سب ہمارے بھائی فرقوں کے سہارے ہو گئے

34
کیا بھروسا نہیں تم کو ۔کیا بھروسا نہیں تم کو
کہ نہ زندگی کو گنوانے کی خاطر
نہ ہی چند روز دنیا بسانے کی خاطر
نہ یہ مال و دولت کمانے کی خاطر
ہے بھیجا تمہیں آزمانے کی خاطر
کیا بھروسا نہیں تم کو ۔کیا بھروسا نہیں تم کو

40
یہ جو پردیس کو جاتے ہیں کمانے کے لئے
گھر سے جاتے ہیں فقط گھر کو بچانے کے لئے
تیری گفتار میں جادو ہے کہ سنتا ہی رہا
حال دل ویسے میں آیا تھا سنانے کے لئے
یار کیسا یہ شکاری ہے کہ دھوکہ دے کر
مچھلیاں روز پکڑتا ہے جو کھانے کے لئے

41
منھ میں زبان ہے سو بہانہ نہیں ملا
کہنے کو پر کوئی بھی فسانہ نہیں ملا
پہلے پہل لگا تھا ہمیں مل گیا ہے وہ
مدت کے بعد ہم نے یہ جانا نہیں ملا
انجان بن کے رہتے ہیں وہ لوگ شہر میں
گھر تو ملا ہے جن کو گھرانہ نہیں ملا

42
پیاس جاتی رہی اور رگیں تر ہوئیں
اجر ثابت ہوا اس نے چاہا اگر
ہے عبادت یہ خالص اسی کے لئے
خاص آفر دیا اس نے رمضان بھر
کتنی عظمت ہے برکت ہے اس ماہ میں
یہ سمجھ پائیں کیسے جو ہیں بے خبر

53
کتنے عظیم مرتبہ انسان آپ ہیں
کہتے ہیں جن کو صاحب قرآن آپ ہیں
جس کی بلند آج بھی ہے شان آپ ہیں
ہوتا ہے صبح و شام یہ اعلان آپ ہیں
دنیا میں سب سے زیادہ مجھے آپ ہیں عزیز
جس پر ہے میری جان بھی قربان آپ ہیں

42
وہ مری آنکھوں کے تارے ہوگئے
جن کو میرے یار پیارے ہوگئے
گر پڑے ہیں ٹوٹ کر دھرتی پے کچھ
کچھ خلا میں گم ستارے ہوگئے
مرحلہ جب جنگ کا آیا کبھی
جومنافق تھے کنارے ہو گئے

37
نعمت ہے اس کی اس کا ہی احسان آپ ہیں
ہیں آپ میرے بھائی مری جان آپ ہیں
دو دوست مجھ کو سب سے زیادہ عزیز ہیں
اشفاق پہلے آپ کہ عرفان آپ ہیں

46
تیری نعمت ترا احسان نہیں سمجھیں گے
شان تیری ترا فرمان نہیں سمجھیں گے
پڑھ تو لیں گے یہ کئی بار مکمل اس کو
تیرا مقصد ترے نادان نہیں سمجھیں گے
جن کو بتلایا گیا ترجمہ پڑھنا ہے گناہ
میں سمجھتا ہوں وہ قرآن نہیں سمجھیں گے

45
سرکار دو عالم کا فرمان نرالا ہے
نازل جو ہوا ان پر قرآن نرالا ہے
وہ فتح پے مکہ کی جو آپ نے فرمایا
دشمن بھی یہ کہتے ہیں اعلان نرالا ہے
کرتے جو اشارہ بھی مٹی میں وہ مل جاتا
پر آپ کا طائف سے امکان نرالا ہے

50
جو ہے گلشن کی جان بدلنا چاہتے ہیں
رنگ برنگے پھولوں کی مسکان بدلنا چاہتے ہیں
یہ نام بدلنا شہروں کے تو دکھلاوا ہے
در اصل یہ بھگوا دھاری سنودھان بدلنا چاہتے ہیں

37
ہزاروں نعمتیں اور برکتیں یہ ساتھ لایا ہے
فضیلت ہے بڑی اس میں یہ رحمت ساتھ لایا ہے
یہی وہ ماہ ہے جس ماہ میں قرآن آیا ہے
مبارک ہو مسلمانوں مہ رمضان آیا ہے

54
پھر انھیں چراغوں سے کرنا ہوگا سمجھو تا
روشنی بنانے کا گر ہنر نہیں آیا
آپ لوگ ماہر ہیں آپ کو پتہ ہوگا
کوئی روشنی والا کیوں ادھر نہیں آیا
یوں تو آۓ دنیا میں محترم بہت لیکن
آپ جیسا کوئی بھی راہبر نہیں آیا

0
46
نام ازہر ہے نام کیا ہوگا
اس کہانی میں کام کیا ہوگا
مٹی مٹی ہے اور مٹی کا
ہم‌ سے اعلیٰ مقام کیا ہوگا
جس کو خطرہ ہو جان جانے کا
کچھ بھی کھا لے حرام کیا ہوگا

0
32
پر کا مطلب تو ہے مگر لیکن
اس میں الجھا ہوں رات بھر لیکن
کیا محبت وہ ہم سے کرتا ہے
اس نے دیکھا نہیں ادھر لیکن
وہ پرندہ تو ہو گیا آزاد
کٹ گئے اس کے بال و پر لیکن

3
89
یہ بھی ممکن ہے وہ انکار بھی کر سکتا ہے
کیا ضروری ہے کہ ہر بار بھی کر سکتا ہے
کیا ضروری ہے کہ ہو ترک تعلق اس سے
یار تو یار ہے تکرار بھی کر سکتا ہے
آج میٹھی ہے زباں اس کی مگر کل شاید
اپنے لہجے کو وہ تلوار بھی کر سکتا ہے

59
رسول عربی نے ہے بتایا
جو چپ رہا وہ نجات پایا
عزیز تر ہے وہ اپنی جاں سے
کرم ہو اس پر مرے خدایا
عروج اپنا کہاں گیا وہ
سبب ہے کیا کیوں زوال آیا

0
62
افکار و نظریات یہ لہجہ یہ خیالات
یہ شوق یہ جزبہ یہ ہنر اور کمالات
انداز بیاں خوب ہے کیا خوب ہے گفتار
دل کرتا ہے سنتے ہی رہیں تیرے بیانات
مخصوص ذہانت کا تو مالک ہے مرے یار
مولا نے بنائی ہے بہت خوب تری ذات

48
جہاں پر پھول رکھنا ہو وہاں خنجر نہیں رکھتا
جو ہے وحدت کا قائل دوسرا دلبر نہیں رکھتا
وہی اکلوتی چڑیا آج بھی رہتی ہے اس جانب
میں اپنے دل میں ازہر کوئی چڑیا گھر نہیں رکھتا

42
بھارت کا مقدر چمکا دو
گھر گھر پے ترنگا پھہرا دو
کیسریا اور سبز رنگ میں مت بانٹو
ہندو مسلم دیکھ کے ان کو مت چھانٹو
یکجہتی کی بات کرو اور امن کا پرچم لہرادو
بھارت کا مقدر چمکا دو

61
ہم کریں بات دلیلوں سے تو رد ہوتی ہے
بھائی صاحب کی کہانی بھی سند ہوتی ہے
عقل اور عشق میں اک معرکہ آرائی ہے
دل سے الجھی ہوئی ہر لمحہ خرد ہوتی ہے
ہے یہ فطرت کا تقاضا یہی قانون قدیم
بات جب دل سے نکلتی ہے اثر ہوتی ہے

62
عجب حال ہے کیا زمانہ ہے صاحب
خود اپنے مقابل میں آنا ہے صاحب
ہمیں بھیجا دنیا میں بس اس لیئے ہے
خدا نے ہمیں آزمانا ہے صاحب
ہمیں رہ نما ہیں ہمیں ہیں خلیفہ
عمل ہم کو بہتر بنانا ہے صاحب

57
غم سے یا پھر خوشی سے گزریں گے
ہم سبھی زندگی سے گزریں گے
سب کے چہرے اصل میں دیکھیں گے
آپ جب مفلسی سے گزریں گے
ساتھ اپنے جو بہتا دریا ہو
کیوں بھلا تشنگی سے گزریں گے

0
55
جو ساتھ اپنے میاں مال و زر نہیں رکھتا
اسے جہاں میں کوئی معتبر نہیں رکھتا
خبر ملی ہے وہ سورج اگانے والا ہے
دیا جلانے کا بھی جو ہنر نہیں رکھتا
پتہ کرو کہ محبت نبھا بھی پاۓ گا
پتہ کرو کیا وہ آنکھوں میں ڈر نہیں رکھتا

51
الجھا ہوں کچھ ایسا کہ رہا ہو نہیں سکتا
میں اب تری یادوں سے جدا ہو نہیں سکتا
ہے پھول اسے بھیجا پسند اسکی ہے یارو
ورنہ یہ گلاب اور بھی کیا ہو نہیں سکتا
دنیا کی ہر اک لا کے خوشی قدموں میں رکھ دو
ما ں باپ کا حق پھربھی ادا ہو نہیں سکتا

69
پہلے پہچان ہم بڑھائیں گے
گھر اسے بعد میں بلا ئیں گے
ہے ہی اتنا وہ خوش مزاج کہ ہم
اس کو دیکھیں گے مسکرائیں گے
وہ مری آخری محبت ہے
ہم نہیں اس کو بھول پائیں گے

71
ہے یہ انسان کی کہانی کیا
کوئی سمجھا ہے زندگانی کیا
پیار تو پیار ہے مرے ہمدم
اس میں دکھلاوا اور نشانی کیا
عرض میں کر چکا ہوں پہلے جو
بات پھر سے وہی بتانی کیا

81
میں نے پایا کہ بعد مرنے کے
دفن کرتے ہیں جسم فانی کو
دور اصحاب میں نہیں ملتی
کون لایا قرآن خوانی کو

0
67
ہماری پستیاں ناکامیاں رسوائیاں مشکل
ہماری ہر پریشانی کا وہ ہی حل نکالے گا
بھروسہ ہے اسی کی ذات اقدس پر ہمیں ازہر
ہمیں میں سے وہ پھر غازی کوئی تغرل نکالے گا

79
اگر کہو تو میں عرض کر دوں مگر یقیناً برا لگے گا
کہ مجھ کو نادان دوستوں سے تو دانا دشمن بھلا لگے گا
یہاں فرشتوں سے لگ رہے ہیں یہ شیخ و ملا خطیب و واعظ
ہے کتنے پانی میں کون ازہر بروز محشر پتہ لگے گا

72
دوست احباب جو ہمارے ہیں
کتنے اچھے ہیں کتنے پیارے ہیں
یہ حقیقت کھلی ہے جب ہم نے
ساتھ میں تین دن گزارے ہیں

84
کیوں چھوڑ گیا ہے وہ وجہ کچھ بھی نہیں ہے
کیا تم کو بتائیں کی ہوا کچھ بھی نہیں ہے
کیوں روک رہے ہو یوں محبت سے بزرگوں
کیا درد ہی اس میں ہیں مزہ کچھ بھی نہیں ہے
تنظیم سے باہر کا فقط رستہ دکھانا
توہین پیمبر کی سزا کچھ بھی نہیں ہے

61
حالانکہ محبت نے بڑا رنج دیا ہے
ہم پھر بھی محبت کی طرف دیکھ رہے ہیں
مل جائے کہیں کوئی محبت کا تلاشی
ہم اہل محبت ہیں ہدف دیکھ رہے ہیں

54
میرا نفس مجھ کو اندھیروں بلاؤ ں کالی گھٹاؤں کی جانب لئے جا رہا ہے
مجھے کہہ رہا ہے یہی چیز اچھی ہے بہتر ہے تیرے لئے ہے
یہی تو خوشی ہے
سو کچھ وقت اس میں بھی اپنا لگاؤ
کبھی اس کی دعوت پے ملنے کو جاؤ
کبھی اس کو اپنے یہاں تم بلاؤ

91
ہو عشق والے تو نام ہوگا
وگرنہ قصہ تمام ہو گا
سنا یہ میں نے ہے قدسیوں سے
ہمارا پھر اک امام ہوگا
اصول یہ ہے دلیل یہ ہے
ہے پیسہ جب تک سلام ہو گا

60
چراغ بجھتے ہی اندر کی روشنی کے سبب
اندھیرے چھٹ گئے فوراً مری خودی کے سبب
کبھی بدن تو کبھی دل کی آگہی کے سبب
بچھڑ گئے ہیں کئی یار عاشقی کے سبب
جو رہنما ہے اسے مشورہ ضروری ہے
بھٹک رہے ہیں ابھی لوگ رہبری کے سبب

0
80
اک ذرا آئنہ دکھانے سے
دشمنی ہو گئی زمانے سے
ہم تھے شاہین ہو گئے کرگس
فرق آیا حرام کھانے سے
ساری دنیا میں وہ نہیں پایا
جو ملا تیرے پاس آنے سے

104
خوب انسان کی کہانی ہے
بعد مرنے کے زندگانی ہے
زندگی خواب سی تو ہے لیکن
یہ حقیقت میں جاودانی ہے
روز محشر سبھو کو پچھتاوا
اہلِ جنت کی شادمانی ہے

58
ہزار کوششیں کیں ہم نے دوستی نہ ہوئی
عجیب شخص تھا وہ دل میں روشنی نہ ہوئی
یہ لڑنا اور جھگڑنا تو عارضی ہے دوست
خدا گواہ کبھی ہم میں دشمنی نہ ہوئی
سیاہ رنگ نہیں دل سیاہ تھا اسکا
بہت جلایا مگر اس نے روشنی نہ ہوئی

66
ایسا سسٹم بنا کے رکھا ہے
حق سبھی کا دبا کے رکھا ہے
ہے حلالہ کہیں کہیں تملیک
کیا تماشا لگا کے رکھا ہے
یہ تفرقہ ہے اختلاف نہیں
جس نےسب کو لڑا کے رکھا ہے

52
صرف ترکیب نہ بتائیں آپ
کچھ نیا کر کے بھی دکھائیں آپ
چاہتے ہیں عروج تو سن لیں
خود کو وقت سحر جگائیں آپ
وصل کی بات نہ بتائیں خیر
قصہ ہجر ہی سنائیں آپ

0
71
غم ہی غم ہیں فقط خوشی نہ رہی
اب وہ پہلے سی زندگی نہ رہی
جہل ہی جہل ہے یہاں ہر سو
ہاں وہی خوۓ آگہی نہ رہی
اس نے پیکر عجیب بخشا ہے
روح نکلی تو لاش بھی نہ رہی

0
45
نہ ہم سفر نہ کوئی ہم پے مہرباں یاروں
عجیب شہر عجب لوگ ہیں یہاں یاروں
مکانِ دل میں ابھی روشنی ہے دھندلی سی
دھواں دھواں سا ہے یادوں کا کارواں یاروں
کرایہ دو گے کہاں تک سو مشورہ مانو
خرید لو کوئی اچھا سا اک مکاں یاروں

0
39
جو سیاست سے کام لیتے ہیں
خوب عزت سے نام لیتے ہیں
یہ جو شرما رہے ہیں محفل میں
سب اکیلے میں جام لیتے ہیں

81
راہ گیروں کو یہ امکان کہاں ہوتا ہے
راستہ کوئی بھی آسان کہاں ہوتا ہے
ابن آدم تو نظر آتا ہے بستی بستی
کچھ پتہ کیجیے کہ انسان کہاں ہوتا ہے
آندھیاں دیکھی ہیں سیلاب و تلاطم دیکھے
دل کے اندر ہے جو طوفان کہاں ہوتا ہے

50
عرض کیجئے جو بات ہے بھائی
دن ہے نکلا کہ رات ہے بھائی
مشکلیں اپنا کیا بگاڑیں گی
اپنی یکجہتی ساتھ ہے بھائی
کہنا وہ چھوڑ کر نہیں جاۓ
وہ مری کائنات ہے بھائی

84
وہ چاہے آج بدلے گا یا ہم کو کل بدل دے گا
کہ ہم ہیں مٹی کے ہم کو وہ مٹی میں بدل دے گا
وہ اپنی نعمتیں انسان پر یوں ہی لٹاۓ گا
کہیں زم زم نکالے گا کہیں وہ گنگا جل دے گا
یہی امید کرتے ہیں سبھی ماں باپ بچوں سے
ابھی ننھا سا پودا ہے بڑا ہو گا تو پھل دے گا

96
کتنی ذلت ہے کیسی خواری ہے
کیا یہی زندگی ہماری ہے
جتنی مزدوری دے رہے ہیں آپ
بوجھ اس سے یہ تھوڑا بھاری ہے
جرم اپنا عمل نہیں کرتے
اس نے قرآن تو اتاری ہے

70
دریا یہ سمندر ہو جائیں گے
ممکن ہے بھنور میں کھو جائیں گے
بس روح نکلنے کی دیری ہے
ہم بھی کہانی ہو جائیں گے
آپ کہیں تو رک جاتے ہیں
آپ کہیں گے تو جائیں گے

52
دُکھاۓ دل کوئی محبوب جانی چو ٹ دےجاۓ
اگر ایسا نہ کر پا ۓکھلونا ساتھ لے جاۓ
پھر اس کو توڑ کر دیکھے اسی کا نام نکلے گا
ہمارے دل سے اس کا بھی کوئی تو کام نکلے گا
بہت تلخی بھرے انداز میں جس نے کھری کھوٹی سنائی تھی
ہمارے دل پے اس نے ضرب اک کاری لگائی تھی

58
ایک اونچی اڑان سے پہلے
ہے زمیں آسمان سے پہلے
میں نے اس کا ہی بس پتہ پوچھا
جو بھی نکلا مکان سے پہلے
معذرت کر لی بعد میں اس نے
ہٹ گیا تھا بیان سے پہلے

0
78
تیری آنکھوں کا خواب ہونا تھا
ہر کلی کو گلاب ہونا تھا
تیری باتیں ہیں پھول کی مانند
تجھ کو بوۓ گلاب ہونا تھا
تیری مسکان بھی قیامت ہے
دل یقیناً خراب ہونا تھا

0
69
کچھ تو ہے ان دنوں ہر شام نکل آتے ہیں
موسمِ گل میں تو گلفام نکل آتے ہیں
وہ بھی اب ملنے ملانے کو کہاں آتے ہیں
یوں کہو ہم سے انھیں کام نکل آتے ہیں
قتل ہوتا ہے ہمارا ہی ہمیں ہیں مجرم
سر ہمارے سبھی الزام نکل آتے ہیں

0
95
جس حال میں وہ رکھے وہی حال مبارک
اے اہل وطن تم کو نیا سال مبارک
مومن کی یہ تمثیل قفس میں ہو پرندہ
اور اس کو سمجھتا ہو وہ فی الحال مبارک
پھنستا ہی چلا جاتا ہے دنیا ۓقفس میں
انسان کو لگتا ہے یہ اک جال مبارک

121
اپنی دھن میں ہی چور رہتا ہے
آدمی خود سے دور رہتا ہے
بات مفلس سے کیوں کرےگا وہ
پاس اسکے غرور رہتا ہے
سوچتے ہیں جو تیرے بارے میں
ذہن و دل میں سرور رہتا ہے

101
راہتیں ہیں مگر نہیں لگتا
دل ہمارا ادھر نہیں لگتا
تم کو دنیا سے رغبتی ہو گی
یہ ہمارا تو گھر نہیں لگتا

59
خنجر کمان و تیر‌نہ تلوار دیکھ کر
باطل نے سر جھکایا ہے کردار دیکھ کر
اصلی کہانی کیا ہے کوئی جانتا نہیں
سہمے ہوئے ہیں لوگ یہ اخبار دیکھ کر
مشکل گھڑی ہے ساتھ بھلا کون دے ترا
احباب ساتھ رکھنے تھے دو چار دیکھ کر

64
خطا جو پہلے ہوئی اب کے بار مت کرنا
مخالفین کو کمتر شمار مت کرنا
جو تم کو چاہے اسے تم بھی پیار دے دینا
کسی کو عشق میں تم بے قرار مت کرنا
ہمارے نام سے واقف نہیں غزل والے
ہمارے نام کا چرچا بھی یار مت کرنا

0
76
فرقوں کے سارے لوگ فقط کہتے ہیں یہی
میرا امام ٹھیک ہے میرا فقہ سہی
ہے جسکی زندگی میں طریقہ رسول کا
اللہ کی نظر میں مسلمان ہے وہی

49
جیسا مجھے سمجھتے ہو ویسا نہیں ہوں میں
ہر شخص کی نگاہ میں اچھا نہیں ہوں میں
تم بھی غلط خیال میں ہو مبتلا میاں
دریا کے پاس بیٹھا ہوں پیاسا نہیں ہوں میں
ممکن ہیں مجھ سے لغزشیں کوتاہیاں گناہ
انسان ہوں حضور فرشتہ نہیں ہوں میں

74
لگتا ہے مگر اتنا وہ نادان نہیں ہے
رستے سے ہٹانا اسے آسان نہیں ہے
دکھلاواہے اس شخص کا یہ شور مچانا
وہ شخص حقیقت میں پریشان نہیں ہے
اک عارضی سراے ہے دنیا کی زندگی
اس بات سے تو کوئی بھی انجان نہیں ہے

48
تو عروج دے یا زوال دے
مجھے بندسوں سے نکال دے
تو قبول کر لے یہ التجا
کہ مجھے تو رزق حلال دے
مری بخششوں کا سبب بنے
مجھے کوئی ایسا کمال دے

89
تری آنکھوں کا وہ پانی کہاں ہے
مرے درویش سلطانی کہاں ہے
تو اسکی تعبداری کر رہا ہے
یہ دنیا تونے پہچانی کہاں ہے
بھلے پردیش کی رونق ہے دلکش
جو گھر میں ہے وہ آسانی کہاں ہے

102
کہہ گۓ ہیں جناب آۓ گا
پھر وہی انقلاب آئے گا
نشہ ہے اسکو اقتداری کا
اب وہ پی کر شراب آۓ گا
پہلے کانٹے ہٹاۓ صاحب
ہاتھ میں پھر گلاب آۓ گا

90
وہ شخص کہ جو مجھ سے محبت نہیں کرتا
ہنستا ہوں اسے دیکھ کے نفرت نہیں کرتا
دیتا تھا بہت مشورہ دیوانوں کو پہلے
اب کیا ہواناصح تو نصیحت نہیں کرتا
دیتے ہیں سبھی لوگ ہمیں صرف دلاسہ
کھل کر یہاں کوئی بھی حمایت نہیں کرتا

78
گر تجھ کو چارہ ساز کا مطلب نہیں پتہ
مطلب ہے دل نواز کا مطلب نہیں پتہ
پڑھتے‌تو ہیں نماز یہ مدت سے محترم
ان‌کو مگر نماز کا مطلب نہیں پتہ
تم کو ملے گی نوکری بھارت میں کس طرح
جب تم کو ساز باز کا مطلب نہیں پتہ

78
زخم ناسور ہو گۓ کتنے
مجھ میں ہی چور ہو گۓ کتنے
تو عیادت کو آ بھی جاتا ہے
ہم نوا دور ہو گۓ کتنے
کل تلک تھا بہت غرور جنھیں
آج مجبور ہو گۓ کتنے

79
ہم بیاباں میں چل رہے ہیں
سانپ کینچل بدل رہے ہیں
دشمنوں کا گلہ نہیں ہے
دوست دشمن نکل رہے ہیں
تمام نیتا ہیں مثل گرگٹ
رنگ اپنا بدل رہے ہیں

97
اپنے مسلک کی بات ہو تی ہے
ہر کہانی میں رات ہوتی ہے
روز مسلم کا خون بہتا ہے
روز اک واردات ہوتی ہے
اپنی یک جہتی اب نہیں باقی
اسلئےہم کو مات ہوتی ہے

60
اشکوں کا کاروبار بھلایا نہیں گیا
آنسو مگر نگاہ میں لایا نہیں گیا
آ تو گیا تھا بام پے وہ خوش نگاہ بھی
لیکن نقاب رخ سے ہٹایا نہیں گیا
تم نے بھی انقلاب کی حامی نہیں بھری
ہم سے بھی زور تنہا لگایا نہیں گیا

97
تم بہت بولتے ہو محفل میں
اپنی دھن میں ہی چور رہتے ہو
بات کرنی مگر نہیں آتی
میڈیا میں ضرور رہتے ہو

144
میرا بھی ہے کوئی معیار بتایا جائے
کیا کہانی میں ہے کردار بتایا جائے
ہم نے اس ملک کو سینچا ہے لہو سے اپنے
آپ نے کیا کیا سرکار بتایا جائے
راز نیلام کیا کس نے بھلا باطل سے
کون ہے ملک کا غدار بتایا جائے

115
ساری دنیا کی شان تھا پہلے
میرا بھارت مہان تھا پہلے
تم جسے لال قلعہ کہتے ہو
وہ ہمارا مکان تھا پہلے

56
ایک منظر اداس ہوتے ہوئے
آگیا بے لباس ہوتے ہوئے
اسکی باتوں میں میں نہیں آیا
اتنی زیادہ مٹھاس ہوتے ہوئے
سمندروں سے بچا لیا دامن
خوب شدت کی پیاس ہوتے ہوئے

0
49
سب نے ملاۓ ہاتھ یہاں بے رخی کے ساتھ
کتنا بڑا مزاق ہوا دوستی کے ساتھ
کرتے نہیں ہیں مرگ کا ماتم یہ سوچ کر
کس نے نباہ کی ہے یہاں زندگی کے ساتھ
یوں تو ہمارے پاس سمندر ہے علم کا
کیوں مر رہے ہیں یار ہمیں تشنگی کے ساتھ

63
خالی پیلی نہ یوں کلام کریں
کر لیں وعدہ تو پھر تمام کریں
سب کو دیجے سلامتی کی دعا
دشمنوں کا بھی احترام کریں
لفظ ہی دل کو توڑ دیتے ہیں
گفتگو میں بھی اہتمام کریں

80
ہمیں سکھاۓ گا وہ کیا ہنر زمانے کا
ہمارے پاس بھی ہے آئنہ دکھانے کا
فضول کوششیں کرتا رہا ہے صدیوں سے
وہ خواب دیکھ رہا ہے ہمیں مٹانے کا
ہمارے آگے اندھیرا ٹھہر نہیں سکتا
ہنر پتہ ہے ہمیں روشنی بنانے کا

113
گر بلندی سے ڈر گیا ہوتا
میں تو بے موت مر گیا ہوتا
مفلسی دیر تک اگر رہتی
گھر یقیناً بکھر گیا ہوتا
بوسہ محبوب کا جو مل جاتا
اپنا بھی درد سر گیا ہوتا

80
سورج نہ سہی رات میں جگنو نظر آۓ
مولا ہماری بات میں کچھ تو اثر آۓ
تم دوستوں کا ساتھ ہو منزل پتہ نہ ہو
راہ حیات میں کوئی ایسا سفر آۓ
دریا کی خوب تہ میں گیا پہلے پھر کہیں
مچھوارے کی نظر میں یہ لعل و گہر آۓ

74
عبادتوں میں بھی اجرت ہے کیا کیا جائے
عجیب رنگ عبادت ہے کیا کیا جائے
عروج ہمکو میسر نہیں زمانے سے
عجیب قوم کی حالت ہے کیا کیا جائے
لگا ہے جس کو زمانہ قریب لانے میں
ہمیں بھی اس سے محبت ہے کیا کیا جائے

51
ہوتا نہیں اتنے میں فقط انکا گزارا
دیں اور بھی تنخواہ اماموں کو خدارا
وارث ہیں نبی کے یہی حضرات جہاں میں
وہ شہر ہو دلی یا ہو پھر شہر بخارا
بچوں کو پڑھاتے ہیں مدرسے میں بیچارے
پھر پانچ نمازوں میں خدا کو بھی پکارا

3
98
یہ جو دیوار ہے ہمارے بیچ
سلسلہ وار ہے ہمارے بیچ
نفرتیں ، بغض، اور حسد، کینہ
کیسا بازار ہے ہمارے بیچ
ہمکو دشمن نے مات دی کیسے
کون غدار ہے ہمارے بیچ

90
ہو اجازت تو دوستی کر لیں
دل کے اندر بھی روشنی کر لیں
عشق بہتر ہے سارے کاموں سے
کچھ نہ آتا ہو تو یہی کر لیں
خالی بیٹھے ہیں دوستوں سوچو
کوئی باتیں ہی قیمتی کر لیں

80
عشق ہو جائے پیار ہو جائے
ہم کو پھر اعتبار ہو جائے
اسکی صورت ہے موہنی صورت
جو بھی دیکھے شکار ہو جائے

51
آپ لوگوں کی ہر ادا چمکے
دوستی آپ کی سدا چمکے
کون چمکا ہے اس طرح ازہر
جیسے دنیا میں مصطفےٰ چمکے

57
اسنے بھی لوٹ آنے کا وعدہ نہیں کیا
میں نے بھی انتظار زیادہ نہیں کیا
اس سے امید وصل کی کیوں رکھیں دوستوں
ملنے کا جسنے ہم سے ارادہ نہیں کیا

68
سچ دکھانے کے جو حق دار نظر آتے ہیں
اب کہاں ایسے قلم کار نظر آتے ہیں
راہ میں خار بچھاۓ ہیں انھیں لوگوں نے
جو ہمیں مونس و غم خوار نظر آتے ہیں
دور حاضر کی ترقی یہ بتاتی ہے ہمیں
کچھ دنوں اور یہ اخبار نظر آتے ہیں

68
عشق ہوتا ہے پیار ہوتا ہے
کتنا اچھا اے یار ہوتا ہے
ہم کو معلوم ہے محبت کا
سب کو اک دن بخار ہوتا ہے
کوئی ہوتا ہے آدمی کمتر
کوئی بہتر شمار ہوتا ہے

79
جو ترے خواب دیکھتا ہو گا
تیری الفت میں مبتلا ہو گا
تجھکو اچھا جو کہہ نہیں سکتا
کچھ تو وہ شخص بھی برا ہو گا
لیکر آۓ گا وصل کی خواہش
عشق اس کو بھی گر ذرا ہو گا

103
ممکن ہے پھر وطن کی ترقی ہو شان سے
قانون سازی کیجے اگر سن ودھان سے
سرکار سے ادب سے پھر اک بار التماس
کیسی گزر رہی ہے یہ پوچھو کسان سے
کوشش کریں ہزار لعینوں کاکام ہے
کچھ بھی مٹا نہ پائیں گے لیکن قرآن سے

4
119
عشق میں چال چل نہیں سکتا
اپنی فطرت بدل نہیں سکتا
اس نے بھیجا ہے آج بھی قاصد
کل بھی وہ مجھ سے مل نہیں سکتا
زندگی ایسا راز ہے پیارے
زندگی میں جو کھل نہیں سکتا

5
232
میں اکیلا تھا اک بشر تنہا
یاد آتا ہے وہ سفر تنہا
کتنی دشوار کس قدر تنہا
زندگی ہوتی ہے بسر تنہا
عشق ہوتا ہے لا دوا صاحب
آدمی لگتا ہے شجر تنہا

3
138
کھیل کھیلا ہے آخری میں نے
توڑ دیں بندشیں سبھی میں نے
خشک پتوں پے دن گزارے ہیں
جنگ ہر حال میں لڑی میں نے
‌سر تو مقتل میں رہ گیا لیکن
‌اب کے دستار کھینچ لی میں نے

3
152
عشق قرآن ہو گیا صاحب
رب کا احسان ہو گیا صاحب
بعد مدت کے فصل گل آئی
باغ ذیشان ہو گیا صاحب
یاد تیری، نہ جائے گی دل سے
میرا ایمان ہو گیا صاحب

1
138