Circle Image

Shabbir Ahmad Azhar

@iasahmad

وقت فرصت ہے کہاں کام ابھی باقی ہے

رب کا فرمان کیوں نہیں پڑھتے
اس کا احسان کیوں نہیں پڑھتے
آپ پڑھتے ہیں سب کتابیں پر
آپ قرآن کیوں نہیں پڑھتے

0
1
وقت تو وقت ہے بدلے گا یہ رفتہ رفتہ
آدمی وقت سے پہلے بھی بدل سکتا ہے
دن ہے سورج کی شعاعوں میں گرفتار مگر
رات پر زور چراغوں کا ہی چل سکتا ہے
اس کو معمولی نہ سمجھو کہ یہ ہمت کا چراغ
تیز آندھی ہو کہ طوفان یہ جل سکتا ہے

0
19
خوشی کا ساتھی بنے زمانہ دکھوں میں کوئی نہ کام آئے
عروج پر ہو نصیب جب تک یہاں سبھی کا سلام آئے
فقط نمازیں پڑھانے والا جو خود کو رہبر سمجھ رہا ہے
سنبھالے آکر  بکھرتی امت ہو واقعی گر امام آئے
یہ آرزو ہے یہ التجا ہے خدائے واحد مری دعا ہے
پکارے کوئی جو روز محشر تو نیک لوگوں میں نام آئے

0
7
مجھ کو اسیر کر کے ہے حیران دیکھیے
کب تک رہے گا اس کا یہ زندان دیکھیے
تاکہ سخنوروں کی ہو پہچان دیکھیے
غالب کو پڑھیے میر کا دیوان دیکھیے
اس نے عجب بنائے ہیں سب شاہکار پر
تخلیق کا عروج ہے انسان دیکھیے

22
اسی کی جیت ممکن ہے جو بالکل ٹھان لیتا ہے
یہاں پر ہار ہے اس کی جو ہاری مان لیتا ہے
اسے یہ رہنمائی کس نے بخشی ہے ذرا سوچو
کہاں پر آب و دانہ ہے پرندہ جان لیتا ہے
کسی نے بیچ کر خود کو یہاں مسند خریدی ہے
کوئی مسند کو ٹھوکر مار کر زندان لیتا ہے

0
17
دکھائے دل کسی کا جو نہیں ایسی خوشی اچھی
جو گھر کو ہی جلا ڈالے نہیں وہ روشنی اچھی
خدایا آرزو ہے التجا ہے ہے دعا میری
کہ ہو اقبال کی مانند مجھ سے شاعری اچھی
ہمارے ذہن پر انگریزیت کا بس نہیں چلتا
ہمیشہ ہم کو لگتی ہے زبان  مادری اچھی

19
پیاری ہے ہمیں یہ پیاری ہے
ہر لب پہ ترانہ جاری ہے
معیار و مقاصد ہیں اعلی
ہر دل میں یہاں بیداری ہے
اس پر ہی فدا ہیں اہل یقیں
یہ دل اور جان ہماری ہے

19
اپنا وقار عظمت و عزت گنوا چکے
یعنی گناہ کی ہیں سزا اپنے پاچکے
اب تو بچے ہوئے ہیں فقط معتبر ہی لوگ
وہ جو منافقین تھے لشکر سے جا چکے
ہم کو ڈرا رہے ہو میاں خوف مرگ سے
ہم کشتیاں ہیں پہلے ہی اپنی جلا چکے

0
17
تیرے اندر غرور سا کیا ہے
ریت کی شے ہے آئینہ کیا ہے
زخم  ناسور بس نہیں ہوگا
شعر کہنے سے فائدہ کیا ہے
غور کیجئے کہ  قارئ قرآں
یہ نہیں جانتے لکھا کیا ہے

0
15
میں نے یہ کب کہا کہ کما ل و ہنر نہیں
لیکن حسین جیسا کسی میں جگر نہیں
دریا کی خوب تہ میں پہنچنا پڑے گا دوست
آئے گا ورنہ ہاتھ میں لال و گہر نہیں
جس سے ملیں نہ پھل نہ ہی سایہ ہو دستیاب
دھرتی کا بوجھ کہتے ہیں اس کو شجر نہیں

25
ہے حقیقت مگر کہانی میں
عمر گزری ہے رائیگانی میں
کام آسان تو نہیں کچھ بھی
پھر بھی مشکل ہے کیا جوانی میں

25
کہ جب تک زندگی باقی رہے گی
ہماری دوستی باقی رہے گی
ہمیں خورشید سے نسبت نہیں ہے
ہماری روشنی باقی رہے گی
ہمیں بھی یاد رکھے گا زمانہ
اگر یہ شاعری باقی رہے گی

0
23
ہمیں توفیق دے یا رب وہ منظر دلکشی دیکھیں
کریں دیدار کعبے کا مدینے کی گلی دیکھیں
پہونچتے ہیں رسول اللّٰہ جب طیبہ کی دھرتی پر
وہ استقبال آقا کا  صحابہ کی خوشی دیکھیں
جہالت ختم کر ڈالی عرب کی ساری بستی سے
محمد مصطفیٰ صلی علی کی آگہی دیکھیں

0
3
45
تمنا ہے یہ مدت سے مگر ایسا نہیں ہوتا
خردمندوں کے سر میں عشق کا سودا نہیں ہوتا
کوئی چہرہ کسی کی چاہتیں ہردم ستاتی ہیں
عجب دل ہے یہ تنہائی میں بھی تنہا نہیں ہوتا
بچا پائے نہ مجھ کو سیر دریا کر رہے تھے جو
اگر ہوتا کوئی ملاح میں ڈوبا نہیں ہوتا

0
18
نام احمد اور محمد مصطفیٰ ہے آپ کا
ذکر عالی شان رب نے کر دیا ہے آپ کا
جس میں سچ اور جھوٹ بالکل صاف آتا ہے نظر
کچھ بھی کہہ لے یہ زمانہ آئینہ ہے آپ کا
تیرگی تھی کفر تھا اور شرک و بدعت ہر طرف
روشنی ایسے میں کرنا حوصلہ ہے آپ کا

0
28
جہاں سے چلے تھے وہیں آگئے ہیں
مقدر نے پیچھا نہ چھوڑا ہمارا
نہیں انجمن میں کوئی بھی جو کہہ دے
کہ دل بے وفا نے نہ توڑا ہمارا
ہیں بدنام دنیا میں ہم تیری خاطر
نہیں ہے کسی سے بھی جھگڑا ہمارا

0
27
اصول والوں اصول کیا ہے
دلیل کیا ہے فضول کیا ہے
گناہ کہتے ہیں آپ کس کو
تمہاری نظروں میں بھول کیا ہے
حقیر یہ بھی ہے گر خدارا
تو پھر بتاؤ قبول کیا ہے

0
26
سرکار دو عالم کی ہر بات نرالی ہے
کہتے ہیں جہاں بھر کے حضرات نرالی ہے
وہ رحمت عالم ہیں وہ شافع محشر ہیں
اللہ کے بندوں میں وہ ذات نرالی ہے
یہ شہر مدینہ ہے ہے نور یہاں ہر  سو
یاں دن بھی نرالا ہے یاں رات نرالی ہے

2
115
  یہ خواب خواب ہی ان کا رہے مرے مولا
جو چاہتے ہیں نکالیں گے ہم کو یاں سے کبھی
یہ مسجدیں یہ منارے پکارتے ہیں ہمیں
ہمیں کو وقت نہیں ہوٹل و دکاں سے کبھی
نہیں بچے گی کہانی یہ لائق تحسین
ہمیں نکال کے دیکھو تو داستاں سے کبھی

0
20
تعریف ہر طرح کی تیرے لئے خدایا
ہے تو ہی سب کا خالق تیرا کرم ہے چھایا
تیرے رحم کی کوئی تمثیل نہ بیاں ہے
نہ انتہا ہے کوئی تو اتنا مہرباں ہے
حاکم ہے تو اکیلا بندے ہیں تیرے ہم سب
ہے بادشاہ تو ہی روز جزا کا یا رب

0
35
زندگی سے کوئی گلہ ہی نہیں
اب یہ کہنے کا حوصلہ ہی نہیں
تیری عادت سی ہو گئی ہے مجھے
اب ترا ساتھ چھوٹتا ہی نہیں
میری باتوں کو تو نہ سمجھے گا
عشق تجھ کو ابھی ہوا ہی نہیں

31
پہلے لفظوں کو تولتا ہوں میں
پھر کوئی بات بولتا ہوں میں
نام اردو ہے اس زمانے میں
پہلے کہتے تھے ریختہ ہوں میں
مجھ کو رزق حلال دے یا رب
یہ دعا روز مانگتا ہوں میں

42
دربار نبی یعنی وہ گلزار مدینہ
دکھلا دے الہی مجھے اک بار مدینہ
توفیق ملے مجھ کو یا دربار نبی کی
آجائیں یا پھر خواب میں سردار مدینہ
یثرب میں مکیں ہو گئے بطحا سے نکل کر
بھائی ہے ادا آپ کی انصار مدینہ

0
42
اے خیر الوری مصطفی کملی والے
درود آپ پر ہو سدا کملی والے
تمہیں  نے شفاعت کا اعزاز پایا
تمہیں ہو شفیع الوری کملی والے
خدا اور ملائک درود ان پہ بھیجیں
پڑھو تم بھی صلی علی کملی والے

0
26
اک تو مظلوم کا لاشہ نہیں دیکھا جاتا
اور پھر روز تماشہ نہیں دیکھا جاتا
تو تو اک ننھا فرشتہ ہے بھکاری زادے
تیرے ہاتھوں میں یہ کاسا نہیں دیکھا جاتا
وادئ شام چلے کہہ کے بلال حبشی
رنج فرقت ہے مدینہ نہیں دیکھا جاتا

28
جب شرارت سے صبا کی وہ رخ انور کھلا
یوں لگا جیسے فضا میں اک حسیں منظر کھلا
کام تو دشوار تھا پہلی گٹھا کا کھولنا
آدمی سارا کا سارا پھر میاں فر فر کھلا۔
  پھر تمنا میں ہماری کیا کمی رہ جائے گی۔
مل گیا گر جنت الفردوس میں اک در کھلا۔

0
30
اصحاب نبی وہ سچے ولی
بوبکر و عمر عثمان و علی
یہ لوگ تو عظمت والے ہیں
اللہ کے نبی کے پالے ہیں
کم ہوگی نہ عظمت ان کی کبھی
بوبکر و عمر عثمان و علی

0
42
بیعت کیسے کر ڈالی آپ نے اندھیروں سے
اپنے پاس موقع تھا روشنی بنانے کا
ہاں پرندے آئیں گے گیت گنگنائیں گے
انتظام ہے جب تک گھر میں آب و دانے کا
وقت پر پرندے بھی گھونسلے کو آتے تھے
پر مزاج بدلہ ہے ان دنوں زمانے کا

0
32
مرے غم کو تو ہلکا جانتا ہے
قبر کا حال مردہ جانتا ہے
ہماری پیاس سے الجھا نہیں ہے
ہماری پیاس دریا جانتا ہے
کوئی مر کر بھی زندہ ہو گیا ہے
کوئی زندہ ہے مردہ جانتا ہے

0
32
رب کی نعمت اور اس کا احسان سمجھنا تھا ہم کو
شان بھی اس کی اور اس کا فرمان سمجھنا تھا ہم کو
خوب سمجھتے دنیاوی تعلیم کتابیں دنیا کی
لیکن سب سے پہلے یہ قرآن سمجھنا تھا ہم کو

0
16
کچھ فائدہ نہیں یہاں اس کار خیر سے
مردہ درخت کو میاں پانی نہ ڈالیے
سنت پیمبروں کی ہے بکری کو پالنا
دولت جو آگئی ہے تو کتے نہ پالئے

0
22
دھول چہرے پہ جمی ہو تو پھر آئینے کو
صاف کتنا بھی کرو صاف نہیں ہوتا ہے
دور حاضر کی عدالت میں خدا ہے شاہد
فیصلے ہوتے ہیں انصاف نہیں ہوتا ہے

0
20
شہر بھر میں یہ چرچہ ہو گیا ہے
تعلق کتنا گہرا ہو گیا ہے
سمندر تھے ذرا پہلے مگر اب
ہمارا نام قطرہ ہو گیا ہے

34
سامنے تیرے جو واہ کرتے ہیں
وہ ہی تجھ کو تباہ کرتے ہیں
کام پہلے تھا جو فقیروں کا
آج کل بادشاہ کرتے ہیں

0
24
یہ الگ بات کہ تکرار نہیں کر سکتے
جھوٹ کو سچ تو میرے یار نہیں کر سکتے
کر تو سکتے ہیں میاں قتل وہ سچائی کو
ہاں مگر ایسا لگاتار نہیں کر سکتے
کیسے کر سکتے ہیں وہ لوگ حمایت اپنی
اپنا لہجہ بھی جو تلوار نہیں کر سکتے

26
جنگ ہارنے والے اب نہیں اندھیروں سے
روشنی کی خاطر ہم چاہے دل جلائیں گے
گر علم اٹھا کر بھی بات بن نہ پائی پھر
حوصلہ کریں گے ہم تیغ آزمائیں گے

29
یوں کیجئے نہ وعظ و نصیحت جناب شیخ
رسوا کسی کو ایسے نہ سرکار کیجئے
ہیں آپ کتنے پانی میں یہ بھی رہے خیال
اوروں کی لگزشوں پہ اگر وار کیجیے

0
27
اپنے غصے کو تھوک دو صاحب
یوں نہ ماتھے پہ اپنے بل ڈالو
نفرتوں کا ہے بس علاج یہی
نفرتیں پیار میں بدل ڈالو

0
24
ہے کس طرح کا آج یہ منظر عروج پر
صحرا کے ساتھ میں ہے سمندر عروج پر
نشہ بلندیوں کا بھی اترے گا ایک دن
ٹھہرا نہیں ہے کوئی بھی آکر عروج پر
کرتے نہیں ہیں بات جو رشوت لیے بغیر
ہیں آج کل تو ایسے ہی افسر عروج پر

37
دنیائے فکر و فن کا خزانہ نہیں رہا
حیرت سے دیکھتا ہے زمانہ نہیں رہا
راحت کے بعد حضرت رانا چلے گئے
یعنی ادب کا ایک زمانہ نہیں رہا

33
جن پر عوام عمر بھر کرتی رہی یقین
کہتے رہے کہ قبر میں ہوں گے سوال تین
لیکن خدا گواہ یہ ناصح مبلغین
آدھی حدیث کھا گئے پہنچایا آدھا دین

0
30
بلند و بالا ہے نام انکا
پتہ ہے رب کو مقام انکا
وہی ہیں احمد وہی محمد
لقب ہے خیرالانام انکا
انھیں کی مدحت کریں ملک بھی
ہے ذکر دنیا میں عام انکا

2
84
عزیز ساتھی تجھے میں دیکھوں
محبتوں سے نگاہ بھر کر
کہ تیری قربت سے میرے دل میں
نگاہ میں بھی حسیں جو احساس مسکراتا ہے
زندگی ہے ۔
یہ کھیت و کھلیان پھول و کلیاں یہ سبز وادی کھلی فضائیں

0
59
ذلیل کرنا ہے کام انکا
فضول ہے سب کلام انکا
غرض تو کوئی ضرور ہوگی
اسی لیے ہے سلام انکا
خرید پانا بڑا ہے مشکل
بہت زیادہ ہے دام انکا

70
سرپرستی کی بات کرتے ہو
ہم سے ہستی کی بات کرتے ہو
میں حدیث نبی سناتا ہوں
آپ مفتی کی بات کرتے ہو
تم نے تو حوصلہ بڑھانا تھا
تم بھی پستی کی بات کرتے ہو

40
رب کی نعمت ہوں اور اس کا احسان ہوں
ہاں میں قرآن ہوں ہاں میں قرآن ہوں
ساتھ میرے یہ کیا کھیل کھیلا گیا
کیا پڑھا کیا سنا صرف جھیلا گیا
چند ایام میں ختم مجھ کو کیا
پھر مساجد سے لوگوں کا میلہ گیا

0
219
تیرے چہرے کی دلکشی توبہ
دیکھ کر ہوتی ہے خوشی توبہ
اک تو پیکر جمیل ہے اس پر
تیری صورت ہے کیا بھلی توبہ
دلی والے بھی خوب ہیں لیکن
خوش بدن لوگ لکھنوی توبہ

81
بہت مشکل ہے دشواری بہت ہے
تری دنیا میں مکاری بہت ہے
یہ مومن کا اگر ہے قید خانہ
تو کیوں دنیا ہمیں پیاری بہت ہے
بہت ہی کم ہیں جو ملتے ہیں دل سے
کہ لوگوں میں اداکاری بہت ہے

61
حیرت سے ہمیں دیکھ نہ یوں دیکھنے والے
ہم لوگ نہیں کھاتے ہیں ذلت کے نوالے
پانی میں ہو کتنے ہمیں معلوم ہے لیکن
اب کون بھری بزم میں پگڑی کو اچھالے
آیا وہ زمانہ کے کہانی نہ چلے گی
ارشاد جو فرمائے گا وہ دے گا حوالے

69
مومنو کردار ہوتا اتنا اعلیٰ ٹھیک تھا
جتنے اعلیٰ مسجدوں کے یہ منا رے ہو گئے
بات کرتا کون ہے ملت کی اور اسلام کی
سب ہمارے بھائی فرقوں کے سہارے ہو گئے

57
کیا بھروسا نہیں تم کو ۔کیا بھروسا نہیں تم کو
کہ نہ زندگی کو گنوانے کی خاطر
نہ ہی چند روز دنیا بسانے کی خاطر
نہ یہ مال و دولت کمانے کی خاطر
ہے بھیجا تمہیں آزمانے کی خاطر
کیا بھروسا نہیں تم کو ۔کیا بھروسا نہیں تم کو

58
یہ جو پردیس کو جاتے ہیں کمانے کے لئے
گھر سے جاتے ہیں فقط گھر کو بچانے کے لئے
تیری گفتار میں جادو ہے کہ سنتا ہی رہا
حال دل ویسے میں آیا تھا سنانے کے لئے
یار کیسا یہ شکاری ہے کہ دھوکہ دے کر
مچھلیاں روز پکڑتا ہے جو کھانے کے لئے

58
منھ میں زبان ہے سو بہانہ نہیں ملا
کہنے کو پر کوئی بھی فسانہ نہیں ملا
پہلے پہل لگا تھا ہمیں مل گیا ہے وہ
مدت کے بعد ہم نے یہ جانا نہیں ملا
انجان بن کے رہتے ہیں وہ لوگ شہر میں
گھر تو ملا ہے جن کو گھرانہ نہیں ملا

57
پیاس جاتی رہی اور رگیں تر ہوئیں
اجر ثابت ہوا اس نے چاہا اگر
ہے عبادت یہ خالص اسی کے لئے
خاص آفر دیا اس نے رمضان بھر
کتنی عظمت ہے برکت ہے اس ماہ میں
یہ سمجھ پائیں کیسے جو ہیں بے خبر

84
کتنے عظیم مرتبہ انسان آپ ہیں
کہتے ہیں جن کو صاحب قرآن آپ ہیں
جس کی بلند آج بھی ہے شان آپ ہیں
ہوتا ہے صبح و شام یہ اعلان آپ ہیں
دنیا میں سب سے زیادہ مجھے آپ ہیں عزیز
جس پر ہے میری جان بھی قربان آپ ہیں

65
وہ مری آنکھوں کے تارے ہوگئے
جن کو میرے یار پیارے ہوگئے
گر پڑے ہیں ٹوٹ کر دھرتی پے کچھ
کچھ خلا میں گم ستارے ہوگئے
مرحلہ جب جنگ کا آیا کبھی
جومنافق تھے کنارے ہو گئے

58
نعمت ہے اس کی اس کا ہی احسان آپ ہیں
ہیں آپ میرے بھائی مری جان آپ ہیں
دو دوست مجھ کو سب سے زیادہ عزیز ہیں
اشفاق پہلے آپ کہ عرفان آپ ہیں

69
تیری نعمت ترا احسان نہیں سمجھیں گے
شان تیری ترا فرمان نہیں سمجھیں گے
پڑھ تو لیں گے یہ کئی بار مکمل اس کو
تیرا مقصد ترے نادان نہیں سمجھیں گے
جن کو بتلایا گیا ترجمہ پڑھنا ہے گناہ
میں سمجھتا ہوں وہ قرآن نہیں سمجھیں گے

70
سرکار دو عالم کا فرمان نرالا ہے
نازل جو ہوا ان پر قرآن نرالا ہے
وہ فتح پے مکہ کی جو آپ نے فرمایا
دشمن بھی یہ کہتے ہیں اعلان نرالا ہے
کرتے جو اشارہ بھی مٹی میں وہ مل جاتا
پر آپ کا طائف سے امکان نرالا ہے

71
جو ہے گلشن کی جان بدلنا چاہتے ہیں
رنگ برنگے پھولوں کی مسکان بدلنا چاہتے ہیں
یہ نام بدلنا شہروں کے تو دکھلاوا ہے
در اصل یہ بھگوا دھاری سنودھان بدلنا چاہتے ہیں

60
ہزاروں نعمتیں اور برکتیں یہ ساتھ لایا ہے
فضیلت ہے بڑی اس میں یہ رحمت ساتھ لایا ہے
یہی وہ ماہ ہے جس ماہ میں قرآن آیا ہے
مبارک ہو مسلمانوں مہ رمضان آیا ہے

79
پھر انھیں چراغوں سے کرنا ہوگا سمجھو تا
روشنی بنانے کا گر ہنر نہیں آیا
آپ لوگ ماہر ہیں آپ کو پتہ ہوگا
کوئی روشنی والا کیوں ادھر نہیں آیا
یوں تو آۓ دنیا میں محترم بہت لیکن
آپ جیسا کوئی بھی راہبر نہیں آیا

0
71
نام ازہر ہے نام کیا ہوگا
اس کہانی میں کام کیا ہوگا
مٹی مٹی ہے اور مٹی کا
ہم‌ سے اعلیٰ مقام کیا ہوگا
جس کو خطرہ ہو جان جانے کا
کچھ بھی کھا لے حرام کیا ہوگا

0
50
پر کا مطلب تو ہے مگر لیکن
اس میں الجھا ہوں رات بھر لیکن
کیا محبت وہ ہم سے کرتا ہے
اس نے دیکھا نہیں ادھر لیکن
وہ پرندہ تو ہو گیا آزاد
کٹ گئے اس کے بال و پر لیکن

3
128
یہ بھی ممکن ہے وہ انکار بھی کر سکتا ہے
کیا ضروری ہے کہ ہر بار بھی کر سکتا ہے
کیا ضروری ہے کہ ہو ترک تعلق اس سے
یار تو یار ہے تکرار بھی کر سکتا ہے
آج میٹھی ہے زباں اس کی مگر کل شاید
اپنے لہجے کو وہ تلوار بھی کر سکتا ہے

77
رسول عربی نے ہے بتایا
جو چپ رہا وہ نجات پایا
عزیز تر ہے وہ اپنی جاں سے
کرم ہو اس پر مرے خدایا
عروج اپنا کہاں گیا وہ
سبب ہے کیا کیوں زوال آیا

0
87
افکار و نظریات یہ لہجہ یہ خیالات
یہ شوق یہ جزبہ یہ ہنر اور کمالات
انداز بیاں خوب ہے کیا خوب ہے گفتار
دل کرتا ہے سنتے ہی رہیں تیرے بیانات
مخصوص ذہانت کا تو مالک ہے مرے یار
مولا نے بنائی ہے بہت خوب تری ذات

64
جہاں پر پھول رکھنا ہو وہاں خنجر نہیں رکھتا
جو ہے وحدت کا قائل دوسرا دلبر نہیں رکھتا
وہی اکلوتی چڑیا آج بھی رہتی ہے اس جانب
میں اپنے دل میں ازہر کوئی چڑیا گھر نہیں رکھتا

62
بھارت کا مقدر چمکا دو
گھر گھر پے ترنگا پھہرا دو
کیسریا اور سبز رنگ میں مت بانٹو
ہندو مسلم دیکھ کے ان کو مت چھانٹو
یکجہتی کی بات کرو اور امن کا پرچم لہرادو
بھارت کا مقدر چمکا دو

73
ہم کریں بات دلیلوں سے تو رد ہوتی ہے
بھائی صاحب کی کہانی بھی سند ہوتی ہے
عقل اور عشق میں اک معرکہ آرائی ہے
دل سے الجھی ہوئی ہر لمحہ خرد ہوتی ہے
ہے یہ فطرت کا تقاضا یہی قانون قدیم
بات جب دل سے نکلتی ہے اثر ہوتی ہے

88
عجب حال ہے کیا زمانہ ہے صاحب
خود اپنے مقابل میں آنا ہے صاحب
ہمیں بھیجا دنیا میں بس اس لیئے ہے
خدا نے ہمیں آزمانا ہے صاحب
ہمیں رہ نما ہیں ہمیں ہیں خلیفہ
عمل ہم کو بہتر بنانا ہے صاحب

83
غم سے یا پھر خوشی سے گزریں گے
ہم سبھی زندگی سے گزریں گے
سب کے چہرے اصل میں دیکھیں گے
آپ جب مفلسی سے گزریں گے
ساتھ اپنے جو بہتا دریا ہو
کیوں بھلا تشنگی سے گزریں گے

0
71
جو ساتھ اپنے میاں مال و زر نہیں رکھتا
اسے جہاں میں کوئی معتبر نہیں رکھتا
خبر ملی ہے وہ سورج اگانے والا ہے
دیا جلانے کا بھی جو ہنر نہیں رکھتا
پتہ کرو کہ محبت نبھا بھی پاۓ گا
پتہ کرو کیا وہ آنکھوں میں ڈر نہیں رکھتا

76
الجھا ہوں کچھ ایسا کہ رہا ہو نہیں سکتا
میں اب تری یادوں سے جدا ہو نہیں سکتا
ہے پھول اسے بھیجا پسند اسکی ہے یارو
ورنہ یہ گلاب اور بھی کیا ہو نہیں سکتا
دنیا کی ہر اک لا کے خوشی قدموں میں رکھ دو
ما ں باپ کا حق پھربھی ادا ہو نہیں سکتا

87
پہلے پہچان ہم بڑھائیں گے
گھر اسے بعد میں بلا ئیں گے
ہے ہی اتنا وہ خوش مزاج کہ ہم
اس کو دیکھیں گے مسکرائیں گے
وہ مری آخری محبت ہے
ہم نہیں اس کو بھول پائیں گے

97
ہے یہ انسان کی کہانی کیا
کوئی سمجھا ہے زندگانی کیا
پیار تو پیار ہے مرے ہمدم
اس میں دکھلاوا اور نشانی کیا
عرض میں کر چکا ہوں پہلے جو
بات پھر سے وہی بتانی کیا

106
میں نے پایا کہ بعد مرنے کے
دفن کرتے ہیں جسم فانی کو
دور اصحاب میں نہیں ملتی
کون لایا قرآن خوانی کو

0
85
ہماری پستیاں ناکامیاں رسوائیاں مشکل
ہماری ہر پریشانی کا وہ ہی حل نکالے گا
بھروسہ ہے اسی کی ذات اقدس پر ہمیں ازہر
ہمیں میں سے وہ پھر غازی کوئی تغرل نکالے گا

104
اگر کہو تو میں عرض کر دوں مگر یقیناً برا لگے گا
کہ مجھ کو نادان دوستوں سے تو دانا دشمن بھلا لگے گا
یہاں فرشتوں سے لگ رہے ہیں یہ شیخ و ملا خطیب و واعظ
ہے کتنے پانی میں کون ازہر بروز محشر پتہ لگے گا

97
دوست احباب جو ہمارے ہیں
کتنے اچھے ہیں کتنے پیارے ہیں
یہ حقیقت کھلی ہے جب ہم نے
ساتھ میں تین دن گزارے ہیں

108
کیوں چھوڑ گیا ہے وہ وجہ کچھ بھی نہیں ہے
کیا تم کو بتائیں کی ہوا کچھ بھی نہیں ہے
کیوں روک رہے ہو یوں محبت سے بزرگوں
کیا درد ہی اس میں ہیں مزہ کچھ بھی نہیں ہے
تنظیم سے باہر کا فقط رستہ دکھانا
توہین پیمبر کی سزا کچھ بھی نہیں ہے

81
حالانکہ محبت نے بڑا رنج دیا ہے
ہم پھر بھی محبت کی طرف دیکھ رہے ہیں
مل جائے کہیں کوئی محبت کا تلاشی
ہم اہل محبت ہیں ہدف دیکھ رہے ہیں

69
میرا نفس مجھ کو اندھیروں بلاؤ ں کالی گھٹاؤں کی جانب لئے جا رہا ہے
مجھے کہہ رہا ہے یہی چیز اچھی ہے بہتر ہے تیرے لئے ہے
یہی تو خوشی ہے
سو کچھ وقت اس میں بھی اپنا لگاؤ
کبھی اس کی دعوت پے ملنے کو جاؤ
کبھی اس کو اپنے یہاں تم بلاؤ

118
ہو عشق والے تو نام ہوگا
وگرنہ قصہ تمام ہو گا
سنا یہ میں نے ہے قدسیوں سے
ہمارا پھر اک امام ہوگا
اصول یہ ہے دلیل یہ ہے
ہے پیسہ جب تک سلام ہو گا

73
چراغ بجھتے ہی اندر کی روشنی کے سبب
اندھیرے چھٹ گئے فوراً مری خودی کے سبب
کبھی بدن تو کبھی دل کی آگہی کے سبب
بچھڑ گئے ہیں کئی یار عاشقی کے سبب
جو رہنما ہے اسے مشورہ ضروری ہے
بھٹک رہے ہیں ابھی لوگ رہبری کے سبب

0
111
اک ذرا آئنہ دکھانے سے
دشمنی ہو گئی زمانے سے
ہم تھے شاہین ہو گئے کرگس
فرق آیا حرام کھانے سے
ساری دنیا میں وہ نہیں پایا
جو ملا تیرے پاس آنے سے

135
خوب انسان کی کہانی ہے
بعد مرنے کے زندگانی ہے
زندگی خواب سی تو ہے لیکن
یہ حقیقت میں جاودانی ہے
روز محشر سبھو کو پچھتاوا
اہلِ جنت کی شادمانی ہے

65
ہزار کوششیں کیں ہم نے دوستی نہ ہوئی
عجیب شخص تھا وہ دل میں روشنی نہ ہوئی
یہ لڑنا اور جھگڑنا تو عارضی ہے دوست
خدا گواہ کبھی ہم میں دشمنی نہ ہوئی
سیاہ رنگ نہیں دل سیاہ تھا اسکا
بہت جلایا مگر اس نے روشنی نہ ہوئی

84
ایسا سسٹم بنا کے رکھا ہے
حق سبھی کا دبا کے رکھا ہے
ہے حلالہ کہیں کہیں تملیک
کیا تماشا لگا کے رکھا ہے
یہ تفرقہ ہے اختلاف نہیں
جس نےسب کو لڑا کے رکھا ہے

59
صرف ترکیب نہ بتائیں آپ
کچھ نیا کر کے بھی دکھائیں آپ
چاہتے ہیں عروج تو سن لیں
خود کو وقت سحر جگائیں آپ
وصل کی بات نہ بتائیں خیر
قصہ ہجر ہی سنائیں آپ

0
96
غم ہی غم ہیں فقط خوشی نہ رہی
اب وہ پہلے سی زندگی نہ رہی
جہل ہی جہل ہے یہاں ہر سو
ہاں وہی خوۓ آگہی نہ رہی
اس نے پیکر عجیب بخشا ہے
روح نکلی تو لاش بھی نہ رہی

0
63
نہ ہم سفر نہ کوئی ہم پے مہرباں یاروں
عجیب شہر عجب لوگ ہیں یہاں یاروں
مکانِ دل میں ابھی روشنی ہے دھندلی سی
دھواں دھواں سا ہے یادوں کا کارواں یاروں
کرایہ دو گے کہاں تک سو مشورہ مانو
خرید لو کوئی اچھا سا اک مکاں یاروں

0
56
جو سیاست سے کام لیتے ہیں
خوب عزت سے نام لیتے ہیں
یہ جو شرما رہے ہیں محفل میں
سب اکیلے میں جام لیتے ہیں

101
راہ گیروں کو یہ امکان کہاں ہوتا ہے
راستہ کوئی بھی آسان کہاں ہوتا ہے
ابن آدم تو نظر آتا ہے بستی بستی
کچھ پتہ کیجیے کہ انسان کہاں ہوتا ہے
آندھیاں دیکھی ہیں سیلاب و تلاطم دیکھے
دل کے اندر ہے جو طوفان کہاں ہوتا ہے

72
عرض کیجئے جو بات ہے بھائی
دن ہے نکلا کہ رات ہے بھائی
مشکلیں اپنا کیا بگاڑیں گی
اپنی یکجہتی ساتھ ہے بھائی
کہنا وہ چھوڑ کر نہیں جاۓ
وہ مری کائنات ہے بھائی

104
وہ چاہے آج بدلے گا یا ہم کو کل بدل دے گا
کہ ہم ہیں مٹی کے ہم کو وہ مٹی میں بدل دے گا
وہ اپنی نعمتیں انسان پر یوں ہی لٹاۓ گا
کہیں زم زم نکالے گا کہیں وہ گنگا جل دے گا
یہی امید کرتے ہیں سبھی ماں باپ بچوں سے
ابھی ننھا سا پودا ہے بڑا ہو گا تو پھل دے گا

157
کتنی ذلت ہے کیسی خواری ہے
کیا یہی زندگی ہماری ہے
جتنی مزدوری دے رہے ہیں آپ
بوجھ اس سے یہ تھوڑا بھاری ہے
جرم اپنا عمل نہیں کرتے
اس نے قرآن تو اتاری ہے

111
دریا یہ سمندر ہو جائیں گے
ممکن ہے بھنور میں کھو جائیں گے
بس روح نکلنے کی دیری ہے
ہم بھی کہانی ہو جائیں گے
آپ کہیں تو رک جاتے ہیں
آپ کہیں گے تو جائیں گے

72
دُکھاۓ دل کوئی محبوب جانی چو ٹ دےجاۓ
اگر ایسا نہ کر پا ۓکھلونا ساتھ لے جاۓ
پھر اس کو توڑ کر دیکھے اسی کا نام نکلے گا
ہمارے دل سے اس کا بھی کوئی تو کام نکلے گا
بہت تلخی بھرے انداز میں جس نے کھری کھوٹی سنائی تھی
ہمارے دل پے اس نے ضرب اک کاری لگائی تھی

76
ایک اونچی اڑان سے پہلے
ہے زمیں آسمان سے پہلے
میں نے اس کا ہی بس پتہ پوچھا
جو بھی نکلا مکان سے پہلے
معذرت کر لی بعد میں اس نے
ہٹ گیا تھا بیان سے پہلے

0
99
تیری آنکھوں کا خواب ہونا تھا
ہر کلی کو گلاب ہونا تھا
تیری باتیں ہیں پھول کی مانند
تجھ کو بوۓ گلاب ہونا تھا
تیری مسکان بھی قیامت ہے
دل یقیناً خراب ہونا تھا

0
88
کچھ تو ہے ان دنوں ہر شام نکل آتے ہیں
موسمِ گل میں تو گلفام نکل آتے ہیں
وہ بھی اب ملنے ملانے کو کہاں آتے ہیں
یوں کہو ہم سے انھیں کام نکل آتے ہیں
قتل ہوتا ہے ہمارا ہی ہمیں ہیں مجرم
سر ہمارے سبھی الزام نکل آتے ہیں

0
118
جس حال میں وہ رکھے وہی حال مبارک
اے اہل وطن تم کو نیا سال مبارک
مومن کی یہ تمثیل قفس میں ہو پرندہ
اور اس کو سمجھتا ہو وہ فی الحال مبارک
پھنستا ہی چلا جاتا ہے دنیا کےقفس میں
انسان کو لگتا ہے یہ اک جال مبارک

147
اپنی دھن میں ہی چور رہتا ہے
آدمی خود سے دور رہتا ہے
بات مفلس سے کیوں کرےگا وہ
پاس اسکے غرور رہتا ہے
سوچتے ہیں جو تیرے بارے میں
ذہن و دل میں سرور رہتا ہے

113
راہتیں ہیں مگر نہیں لگتا
دل ہمارا ادھر نہیں لگتا
تم کو دنیا سے رغبتی ہو گی
یہ ہمارا تو گھر نہیں لگتا

78
خنجر کمان و تیر‌نہ تلوار دیکھ کر
باطل نے سر جھکایا ہے کردار دیکھ کر
اصلی کہانی کیا ہے کوئی جانتا نہیں
سہمے ہوئے ہیں لوگ یہ اخبار دیکھ کر
مشکل گھڑی ہے ساتھ بھلا کون دے ترا
احباب ساتھ رکھنے تھے دو چار دیکھ کر

78
خطا جو پہلے ہوئی اب کے بار مت کرنا
مخالفین کو کمتر شمار مت کرنا
جو تم کو چاہے اسے تم بھی پیار دے دینا
کسی کو عشق میں تم بے قرار مت کرنا
ہمارے نام سے واقف نہیں غزل والے
ہمارے نام کا چرچا بھی یار مت کرنا

0
107
فرقوں کے سارے لوگ فقط کہتے ہیں یہی
میرا امام ٹھیک ہے میرا فقہ سہی
ہے جسکی زندگی میں طریقہ رسول کا
اللہ کی نظر میں مسلمان ہے وہی

67
جیسا مجھے سمجھتے ہو ویسا نہیں ہوں میں
ہر شخص کی نگاہ میں اچھا نہیں ہوں میں
تم بھی غلط خیال میں ہو مبتلا میاں
دریا کے پاس بیٹھا ہوں پیاسا نہیں ہوں میں
ممکن ہیں مجھ سے لغزشیں کوتاہیاں گناہ
انسان ہوں حضور فرشتہ نہیں ہوں میں

84
لگتا ہے مگر اتنا وہ نادان نہیں ہے
رستے سے ہٹانا اسے آسان نہیں ہے
دکھلاواہے اس شخص کا یہ شور مچانا
وہ شخص حقیقت میں پریشان نہیں ہے
اک عارضی سراے ہے دنیا کی زندگی
اس بات سے تو کوئی بھی انجان نہیں ہے

58
تو عروج دے یا زوال دے
مجھے بندشوں سے نکال دے
تو قبول کر لے یہ التجا
کہ مجھے تو رزق حلال دے
مری بخششوں کا سبب بنے
مجھے کوئی ایسا کمال دے

105
تری آنکھوں کا وہ پانی کہاں ہے
مرے درویش سلطانی کہاں ہے
تو اسکی تعبداری کر رہا ہے
یہ دنیا تونے پہچانی کہاں ہے
بھلے پردیش کی رونق ہے دلکش
جو گھر میں ہے وہ آسانی کہاں ہے

129
کہہ گۓ ہیں جناب آۓ گا
پھر وہی انقلاب آئے گا
نشہ ہے اسکو اقتداری کا
اب وہ پی کر شراب آۓ گا
پہلے کانٹے ہٹاۓ صاحب
ہاتھ میں پھر گلاب آۓ گا

111
وہ شخص کہ جو مجھ سے محبت نہیں کرتا
ہنستا ہوں اسے دیکھ کے نفرت نہیں کرتا
دیتا تھا بہت مشورہ دیوانوں کو پہلے
اب کیا ہواناصح تو نصیحت نہیں کرتا
دیتے ہیں سبھی لوگ ہمیں صرف دلاسہ
کھل کر یہاں کوئی بھی حمایت نہیں کرتا

89
گر تجھ کو چارہ ساز کا مطلب نہیں پتہ
مطلب ہے دل نواز کا مطلب نہیں پتہ
پڑھتے‌تو ہیں نماز یہ مدت سے محترم
ان‌کو مگر نماز کا مطلب نہیں پتہ
تم کو ملے گی نوکری بھارت میں کس طرح
جب تم کو ساز باز کا مطلب نہیں پتہ

98
زخم ناسور ہو گۓ کتنے
مجھ میں ہی چور ہو گۓ کتنے
تو عیادت کو آ بھی جاتا ہے
ہم نوا دور ہو گۓ کتنے
کل تلک تھا بہت غرور جنھیں
آج مجبور ہو گۓ کتنے

106
ہم بیاباں میں چل رہے ہیں
سانپ کینچل بدل رہے ہیں
دشمنوں کا گلہ نہیں ہے
دوست دشمن نکل رہے ہیں
تمام نیتا ہیں مثل گرگٹ
رنگ اپنا بدل رہے ہیں

175
اپنے مسلک کی بات ہو تی ہے
ہر کہانی میں رات ہوتی ہے
روز مسلم کا خون بہتا ہے
روز اک واردات ہوتی ہے
اپنی یک جہتی اب نہیں باقی
اسلئےہم کو مات ہوتی ہے

90
اشکوں کا کاروبار بھلایا نہیں گیا
آنسو مگر نگاہ میں لایا نہیں گیا
آ تو گیا تھا بام پے وہ خوش نگاہ بھی
لیکن نقاب رخ سے ہٹایا نہیں گیا
تم نے بھی انقلاب کی حامی نہیں بھری
ہم سے بھی زور تنہا لگایا نہیں گیا

129
تم بہت بولتے ہو محفل میں
اپنی دھن میں ہی چور رہتے ہو
بات کرنی مگر نہیں آتی
میڈیا میں ضرور رہتے ہو

158
میرا بھی ہے کوئی معیار بتایا جائے
کیا کہانی میں ہے کردار بتایا جائے
ہم نے اس ملک کو سینچا ہے لہو سے اپنے
آپ نے کیا کیا سرکار بتایا جائے
ملک کی کون ترقی نہیں ہونے دیتا
کون ہے راہ کی دیوار بتایا جائے

158
ساری دنیا کی شان تھا پہلے
میرا بھارت مہان تھا پہلے
تم جسے لال قلعہ کہتے ہو
وہ ہمارا مکان تھا پہلے

72
ایک منظر اداس ہوتے ہوئے
آگیا بے لباس ہوتے ہوئے
اسکی باتوں میں میں نہیں آیا
اتنی زیادہ مٹھاس ہوتے ہوئے
سمندروں سے بچا لیا دامن
خوب شدت کی پیاس ہوتے ہوئے

0
68
سب نے ملاۓ ہاتھ یہاں بے رخی کے ساتھ
کتنا بڑا مزاق ہوا دوستی کے ساتھ
کرتے نہیں ہیں مرگ کا ماتم یہ سوچ کر
کس نے نباہ کی ہے یہاں زندگی کے ساتھ
یوں تو ہمارے پاس سمندر ہے علم کا
کیوں مر رہے ہیں یار ہمیں تشنگی کے ساتھ

77
خالی پیلی نہ یوں کلام کریں
کر لیں وعدہ تو پھر تمام کریں
سب کو دیجے سلامتی کی دعا
دشمنوں کا بھی احترام کریں
لفظ ہی دل کو توڑ دیتے ہیں
گفتگو میں بھی اہتمام کریں

92
ہمیں سکھاۓ گا وہ کیا ہنر زمانے کا
ہمارے پاس بھی ہے آئنہ دکھانے کا
فضول کوششیں کرتا رہا ہے صدیوں سے
وہ خواب دیکھ رہا ہے ہمیں مٹانے کا
ہمارے آگے اندھیرا ٹھہر نہیں سکتا
ہنر پتہ ہے ہمیں روشنی بنانے کا

141
گر بلندی سے ڈر گیا ہوتا
میں تو بے موت مر گیا ہوتا
مفلسی دیر تک اگر رہتی
گھر یقیناً بکھر گیا ہوتا
بوسہ محبوب کا جو مل جاتا
اپنا بھی درد سر گیا ہوتا

98
سورج نہ سہی رات میں جگنو نظر آۓ
مولا ہماری بات میں کچھ تو اثر آۓ
تم دوستوں کا ساتھ ہو منزل پتہ نہ ہو
راہ حیات میں کوئی ایسا سفر آۓ
دریا کی خوب تہ میں گیا پہلے پھر کہیں
مچھوارے کی نظر میں یہ لعل و گہر آۓ

86
عبادتوں میں بھی اجرت ہے کیا کیا جائے
عجیب رنگ عبادت ہے کیا کیا جائے
عروج ہمکو میسر نہیں زمانے سے
عجیب قوم کی حالت ہے کیا کیا جائے
لگا ہے جس کو زمانہ قریب لانے میں
ہمیں بھی اس سے محبت ہے کیا کیا جائے

66
ہوتا نہیں اتنے میں فقط انکا گزارا
دیں اور بھی تنخواہ اماموں کو خدارا
وارث ہیں نبی کے یہی حضرات جہاں میں
وہ شہر ہو دلی یا ہو پھر شہر بخارا
بچوں کو پڑھاتے ہیں مدرسے میں بیچارے
پھر پانچ نمازوں میں خدا کو بھی پکارا

3
111
یہ جو دیوار ہے ہمارے بیچ
سلسلہ وار ہے ہمارے بیچ
نفرتیں ، بغض، اور حسد، کینہ
کیسا بازار ہے ہمارے بیچ
ہمکو دشمن نے مات دی کیسے
کون غدار ہے ہمارے بیچ

122
ہو اجازت تو دوستی کر لیں
دل کے اندر بھی روشنی کر لیں
عشق بہتر ہے سارے کاموں سے
کچھ نہ آتا ہو تو یہی کر لیں
خالی بیٹھے ہیں دوستوں سوچو
کوئی باتیں ہی قیمتی کر لیں

111
عشق ہو جائے پیار ہو جائے
ہم کو پھر اعتبار ہو جائے
اسکی صورت ہے موہنی صورت
جو بھی دیکھے شکار ہو جائے

70
واعظ قوم و رہنما چمکے
جانے کتنے ہیں سورما چمکے
کون چمکا ہے اس طرح ازہر
جیسے دنیا میں مصطفی چمکے

72
اسنے بھی لوٹ آنے کا وعدہ نہیں کیا
میں نے بھی انتظار زیادہ نہیں کیا
اس سے امید وصل کی کیوں رکھیں دوستوں
ملنے کا جسنے ہم سے ارادہ نہیں کیا

88
سچ دکھانے کے جو حق دار نظر آتے ہیں
اب کہاں ایسے قلم کار نظر آتے ہیں
راہ میں خار بچھاۓ ہیں انھیں لوگوں نے
جو ہمیں مونس و غم خوار نظر آتے ہیں
دور حاضر کی ترقی یہ بتاتی ہے ہمیں
کچھ دنوں اور یہ اخبار نظر آتے ہیں

80
عشق ہوتا ہے پیار ہوتا ہے
کتنا اچھا اے یار ہوتا ہے
ہم کو معلوم ہے محبت کا
سب کو اک دن بخار ہوتا ہے
کوئی ہوتا ہے آدمی کمتر
کوئی بہتر شمار ہوتا ہے

96
جو ترے خواب دیکھتا ہو گا
تیری الفت میں مبتلا ہو گا
تجھکو اچھا جو کہہ نہیں سکتا
کچھ تو وہ شخص بھی برا ہو گا
لیکر آۓ گا وصل کی خواہش
عشق اس کو بھی گر ذرا ہو گا

114
ممکن ہے پھر وطن کی ترقی ہو شان سے
قانون سازی کیجے اگر سن ودھان سے
سرکار سے ادب سے پھر اک بار التماس
کیسی گزر رہی ہے یہ پوچھو کسان سے
کوشش کریں ہزار لعینوں کاکام ہے
کچھ بھی مٹا نہ پائیں گے لیکن قرآن سے

4
143
عشق میں چال چل نہیں سکتا
اپنی فطرت بدل نہیں سکتا
اس نے بھیجا ہے آج بھی قاصد
کل بھی وہ مجھ سے مل نہیں سکتا
زندگی ایسا راز ہے پیارے
زندگی میں جو کھل نہیں سکتا

5
250
میں اکیلا تھا اک بشر تنہا
یاد آتا ہے وہ سفر تنہا
کتنی دشوار کس قدر تنہا
زندگی ہوتی ہے بسر تنہا
عشق ہوتا ہے لا دوا صاحب
آدمی لگتا ہے شجر تنہا

3
163
کھیل کھیلا ہے آخری میں نے
توڑ دیں بندشیں سبھی میں نے
خشک پتوں پے دن گزارے ہیں
جنگ ہر حال میں لڑی میں نے
‌سر تو مقتل میں رہ گیا لیکن
‌اب کے دستار کھینچ لی میں نے

3
172
عشق قرآن ہو گیا صاحب
رب کا احسان ہو گیا صاحب
بعد مدت کے فصل گل آئی
باغ ذیشان ہو گیا صاحب
یاد تیری، نہ جائے گی دل سے
میرا ایمان ہو گیا صاحب

1
161