جو ساتھ اپنے میاں مال و زر نہیں رکھتا
اسے جہاں میں کوئی معتبر نہیں رکھتا
خبر ملی ہے وہ سورج اگانے والا ہے
دیا جلانے کا بھی جو ہنر نہیں رکھتا
پتہ کرو کہ محبت نبھا بھی پاۓ گا
پتہ کرو کیا وہ آنکھوں میں ڈر نہیں رکھتا
مجھے بھی عشق کی شدت گھسیٹ لایئ ہے
وگرنہ میں ترے کاندھے پہ سر نہیں رکھتا
جو پھل نہ دے تو اسے کاٹ دیا جاتا ہے
کوئی بھی باغ میں سوکھا شجر نہیں رکھتا
نہیں ہے شدت احساس کی کمی اس میں
وہ دل تو رکھتا ہے لیکن نظر نہیں رکھتا
عجیب دور ہے انساں کو اس زمانے میں
خبر ہے غیر کی اپنی خبر نہیں رکھتا
سفر کرے گا بلندی کا تو وہی ازہر
پرندہ غیر کے جو بال و پر نہیں رکھتا

49