پیاس جاتی رہی اور رگیں تر ہوئیں
اجر ثابت ہوا اس نے چاہا اگر
ہے عبادت یہ خالص اسی کے لئے
خاص آفر دیا اس نے رمضان بھر
کتنی عظمت ہے برکت ہے اس ماہ میں
یہ سمجھ پائیں کیسے جو ہیں بے خبر
تجھ سا ہے بدنصیب اور کوئی نہیں
فعل بخشش نہ کر پایا اس ماہ گر
اس مہینے کی عظمت نہ پامال کی
روزہ رہ کر لڑی ہم نے جنگ بدر
جس کے مومن ہیں ازہر سدا منتظر
ہے یہی ماہ جس میں ہے شب قدر

54