صرف ترکیب نہ بتائیں آپ
کچھ نیا کر کے بھی دکھائیں آپ
چاہتے ہیں عروج تو سن لیں
خود کو وقت سحر جگائیں آپ
وصل کی بات نہ بتائیں خیر
قصہ ہجر ہی سنائیں آپ
ویسے مایوس رہتے ہیں رہیۓ
عید میں عید تو منائیں آپ
پھر وہی خون وہی لاشیں ہونگی
نئی سرحد نہ اب بنا ئیں آپ
دھول زہنوں کی صاف جاۓ
ایسا اک آئینہ بنائیں آپ

0
70