| گھیر کر ہم کو مقتل میں لاتے ہیں لوگ |
| اس قدر کیوں ہمیں آزماتے ہیں لوگ |
| زخم کھا کر بھی جو مسکراتے ہیں لوگ |
| اس زمانے میں کم ایسے آتے ہیں لوگ |
| داغ چہروں پہ سب کے ہیں ظاہر مگر |
| آئینہ بس ہمیں کو دکھاتے ہیں لوگ |
| مختلف قسم کی قید میں ہے مگر |
| جشن آزادی پھر بھی مناتے ہیں لوگ |
| یہ زمیں آسماں کچھ نہیں تھا یہاں |
| بس وہی تھا یہاں پر بتاتے ہیں لوگ |
| بھاگتے ہیں سبھی اسکی رحمت سے دور |
| بارشوں میں بہت کم نہاتے ہیں لوگ |
| چوٹ کھائی تو ہے ہاں پر اتنی نہیں |
| شور جتنا زیادہ مچاتے ہیں لوگ |
معلومات