اپنی دھن میں ہی چور رہتا ہے
آدمی خود سے دور رہتا ہے
بات مفلس سے کیوں کرےگا وہ
پاس اسکے غرور رہتا ہے
سوچتے ہیں جو تیرے بارے میں
ذہن و دل میں سرور رہتا ہے
پوچھنا تھا کہ اس زمیں پے کہیں
ہم سا کوئی حضور رہتا ہے
مسکرا کر ملا کرو ہم سے
اس سے چہرے پے نور رہتا ہے

101