تیری آنکھوں کا خواب ہونا تھا
ہر کلی کو گلاب ہونا تھا
تیری باتیں ہیں پھول کی مانند
تجھ کو بوۓ گلاب ہونا تھا
تیری مسکان بھی قیامت ہے
دل یقیناً خراب ہونا تھا
تیرگی بارہا لپٹتی ہے
دل میں اک آفتاب ہونا تھا
ہم ہی خاموش ہو گۓ ازہر
ہم سے ہی انقلاب ہونا تھا

0
69