اسی کی جیت ممکن ہے جو بالکل ٹھان لیتا ہے
یہاں پر ہار ہے اس کی جو ہاری مان لیتا ہے
اسے یہ رہنمائی کس نے بخشی ہے ذرا سوچو
کہاں پر آب و دانہ ہے پرندہ جان لیتا ہے
کسی نے بیچ کر خود کو یہاں مسند خریدی ہے
کوئی مسند کو ٹھوکر مار کر زندان لیتا ہے
محبت کو مٹانے کی ہوئی کوشش بہت لیکن
رہائی اپنی فطرت سے کہاں انسان لیتا ہے
مسرت کا ہماری بھی ٹھکانہ پھر نہیں رہتا
ہمارے درد کوکوئی جب اپنا جان لیتا ہے
وہ جس کی ساری امیدیں فقط ہوں تجھ سے وابستہ
کسی بھی غیر کا ازہر وہ کب احسان لیتا ہے

0
17