تمنا ہے یہ مدت سے مگر ایسا نہیں ہوتا
خردمندوں کے سر میں عشق کا سودا نہیں ہوتا
کوئی چہرہ کسی کی چاہتیں ہردم ستاتی ہیں
عجب دل ہے یہ تنہائی میں بھی تنہا نہیں ہوتا
بچا پائے نہ مجھ کو سیر دریا کر رہے تھے جو
اگر ہوتا کوئی ملاح میں ڈوبا نہیں ہوتا
اگر ہوتی محبت واقعی مجھ سے مسلمانوں
تمہارے ملک میں قانون کیا میرا نہیں ہوتا
تمہاری بے وفائی میں تڑپ کر مر ہی جاتے پھر
ہماری زندگی میں یار گر دوجا نہیں ہوتا

0
18