الجھا ہوں کچھ ایسا کہ رہا ہو نہیں سکتا
میں اب تری یادوں سے جدا ہو نہیں سکتا
ہے پھول اسے بھیجا پسند اسکی ہے یارو
ورنہ یہ گلاب اور بھی کیا ہو نہیں سکتا
دنیا کی ہر اک لا کے خوشی قدموں میں رکھ دو
ما ں باپ کا حق پھربھی ادا ہو نہیں سکتا

69