الجھا ہوں کچھ ایسا کہ رہا ہو نہیں سکتا |
میں اب تری یادوں سے جدا ہو نہیں سکتا |
ہے پھول اسے بھیجا پسند اسکی ہے یارو |
ورنہ یہ گلاب اور بھی کیا ہو نہیں سکتا |
دنیا کی ہر اک لا کے خوشی قدموں میں رکھ دو |
ما ں باپ کا حق پھربھی ادا ہو نہیں سکتا |
الجھا ہوں کچھ ایسا کہ رہا ہو نہیں سکتا |
میں اب تری یادوں سے جدا ہو نہیں سکتا |
ہے پھول اسے بھیجا پسند اسکی ہے یارو |
ورنہ یہ گلاب اور بھی کیا ہو نہیں سکتا |
دنیا کی ہر اک لا کے خوشی قدموں میں رکھ دو |
ما ں باپ کا حق پھربھی ادا ہو نہیں سکتا |
معلومات