دکھائے دل کسی کا جو نہیں ایسی خوشی اچھی
جو گھر کو ہی جلا ڈالے نہیں وہ روشنی اچھی
خدایا آرزو ہے التجا ہے ہے دعا میری
کہ ہو اقبال کی مانند مجھ سے شاعری اچھی
ہمارے ذہن پر انگریزیت کا بس نہیں چلتا
ہمیشہ ہم کو لگتی ہے زبان  مادری اچھی
اندھیرا ہو چکا ہے اس قدر ذہنوں میں اب روشن
نہیں لگتی ہے لوگوں کو ذرا بھی روشنی اچھی
برے ساتھی کی صحبت سے بہت بہتر ہے تنہائی
بری باتوں سے ہوتی ہے ہمیشہ خامشی اچھی
بھلے پیاسے ہی مر جائیں لہو پینا نہ آئے گا
ترے سیراب ہونے سے ہے اپنی تشنگی اچھی
سبق پڑھیۓ صداقت کا عدالت کا شجاعت کا
کریں گے آپ دنیا کی تبھی تو رہبری اچھی
جو بھٹکا دے ہمیں راہ ہدایت سے میاں ازہر
ہے ایسے مال و دولت سے ہماری مفلسی اچھی

19