کہ جب تک زندگی باقی رہے گی
ہماری دوستی باقی رہے گی
ہمیں خورشید سے نسبت نہیں ہے
ہماری روشنی باقی رہے گی
ہمیں بھی یاد رکھے گا زمانہ
اگر یہ شاعری باقی رہے گی
یہ جیون ختم ہو جائے گا لیکن
حیات اخروی باقی رہے گی
یہ ثابت ہو گیا ہے کربلا سے
کہ نسل فاطمی باقی رہے گی
جہالت کا گزر ممکن نہیں ہے
جہاں پر آگہی باقی رہے گی
وہ مجھ کو معاف تو کر دے گا لیکن
جو ہے شرمندگی باقی رہے گی

0
23