پر کا مطلب تو ہے مگر لیکن
اس میں الجھا ہوں رات بھر لیکن
کیا محبت وہ ہم سے کرتا ہے
اس نے دیکھا نہیں ادھر لیکن
وہ پرندہ تو ہو گیا آزاد
کٹ گئے اس کے بال و پر لیکن
ہم مسافر ہیں اور سفر میں ہیں
ہم کو جانا ہے اپنے گھر لیکن
تھے پرندوں کے گھونسلے اس پر
کاٹ ڈالا گیا شجر لیکن
تیرا ہر عیب ہے ہنر ازہر
پاس تیرے ہو مال و ذر لیکن

3
88
بہت خوب، چھوٹی بحر میں ایسی کاوشیں خال خال دیکھنے کو ملتی کیں، اللّٰہ مزید قدرت عطاء فرمائے آمین

ہیں

شکریہ جناب عالی