ہم بیاباں میں چل رہے ہیں
سانپ کینچل بدل رہے ہیں
دشمنوں کا گلہ نہیں ہے
دوست دشمن نکل رہے ہیں
تمام نیتا ہیں مثل گرگٹ
رنگ اپنا بدل رہے ہیں
ہمارے اسلاف ہیں صحابہ
اور جن کے اچھے عمل رہے ہیں
وہی بنا وحدانیت کا مرکز
جہاں لات وعزٰی ہبل رہے ہیں
بنایا ہم کو خدا نے حاکم
کہ جب تلک ہم اہل رہے ہیں
جہاں پے فرعون رہ رہا ہے
وہیں پے موسیٰ بھی پل رہے ہیں
خدا ہی توڑے گا یہ تکبر
کیوں آپ اتنا اچھل رہے ہیں
یہی زمیں ہے جہاں پے ازہر
کئی صدی تک مغل رہے ہیں

84