خطا جو پہلے ہوئی اب کے بار مت کرنا
مخالفین کو کمتر شمار مت کرنا
جو تم کو چاہے اسے تم بھی پیار دے دینا
کسی کو عشق میں تم بے قرار مت کرنا
ہمارے نام سے واقف نہیں غزل والے
ہمارے نام کا چرچا بھی یار مت کرنا
وفا ملی نہ ہمیں کوئی مصلحت ہوگی
کسی سے ہم نہ کہیں گے کہ پیار مت کرنا
وقار ہند ہمیں لوگ ہیں میاں ازہر
ہمارے سامنے باتیں ہزار مت کرنا

0
74