زندگی سے کوئی گلہ ہی نہیں
اب یہ کہنے کا حوصلہ ہی نہیں
تیری عادت سی ہو گئی ہے مجھے
اب ترا ساتھ چھوٹتا ہی نہیں
میری باتوں کو تو نہ سمجھے گا
عشق تجھ کو ابھی ہوا ہی نہیں
لکڑہارا ہوں کام ہے میرا
ورنہ جنگل میں کاٹتا ہی نہیں
روز محشر عظیم ہوں شاید
جنکا‌ دنیا میں مرتبہ ہی نہیں
اب بھی میدان میں نہ آؤ گے
اب تو کھونے کو کچھ بچا ہی نہیں
کھوئے رہتے ہو تم کہاں ازہر
ان دنوں آپ کا پتہ ہی نہیں

31