کہہ دیا تو نے برملا کیسے |
تجھ میں آیا یہ حوصلہ کیسے |
کب کہاں ہو رہا ہے کیا کیسے |
کون جانے ترے سوا کیسے |
جام و مینا ہے اور نہ ساقی ہے |
چل رہا ہے یہ میکدہ کیسے |
اپنی خامی نظر نہیں آتی |
دیکھتا ہے تو آئینہ کیسے |
یار تجھ سے نا یہ توقع تھی |
ہو گیا تو بھی بے وفا کیسے |
کچھ کہا مجھ سے نہ شکایت کی |
ہو گئے آپ یوں جدا کیسے |
بت تو سارے اسی مقام پہ ہیں |
تم نے توڑا ہے بت کدہ کیسے |
جل رہے ہیں چراغ دیر و حرم |
مہرباں ہو گئ ہوا کیسے |
تو اگر بے وفا نہیں ظالم |
رنگ چہرے کا اڑ گیا کیسے |
گل بدن گر ادھر نہیں آیا |
پھر ہے مخمور سی فضا کیسے |
حق بیانی تو اس کی فطرت ہے |
آئینہ جھوٹ بولتا کیسے |
معلومات