تری آنکھوں کا وہ پانی کہاں ہے
مرے درویش سلطانی کہاں ہے
تو اسکی تعبداری کر رہا ہے
یہ دنیا تونے پہچانی کہاں ہے
بھلے پردیش کی رونق ہے دلکش
جو گھر میں ہے وہ آسانی کہاں ہے
مٹایا کیسر و کسریٰ کو جس نے
ہماری وہ مسلمانی کہا ں ہے
ہمارا نام لکھا ہے قلعوں پر
مگر اپنی وہ سلطانی کہاں ہے
ہماری پیاس سے الجھے گا دریا
ابھی اس میں وہ طغیانی کہاں ہے

102