وہ چاہے آج بدلے گا یا ہم کو کل بدل دے گا |
کہ ہم ہیں مٹی کے ہم کو وہ مٹی میں بدل دے گا |
وہ اپنی نعمتیں انسان پر یوں ہی لٹاۓ گا |
کہیں زم زم نکالے گا کہیں وہ گنگا جل دے گا |
یہی امید کرتے ہیں سبھی ماں باپ بچوں سے |
ابھی ننھا سا پودا ہے بڑا ہو گا تو پھل دے گا |
قلم قرطاس پر رکھ کر یہی سوچیں غزل والے |
کئی اشعار کب ہونگے مکمل کب غزل دے گا |
معلومات