کہہ گۓ ہیں جناب آۓ گا
پھر وہی انقلاب آئے گا
نشہ ہے اسکو اقتداری کا
اب وہ پی کر شراب آۓ گا
پہلے کانٹے ہٹاۓ صاحب
ہاتھ میں پھر گلاب آۓ گا
جو بھی کرتے ہیں جاگنے والے
سونے والوں کو خواب آۓ گا
جس کی ہمت بلند ہو گی میاں
جنگ میں فتح یاب آۓ گا
اف حسینوں کی صورتیں ازہر
دل ہے خانہ خراب آۓ گا

88