میں نے یہ کب کہا کہ کما ل و ہنر نہیں
لیکن حسین جیسا کسی میں جگر نہیں
دریا کی خوب تہ میں پہنچنا پڑے گا دوست
آئے گا ورنہ ہاتھ میں لال و گہر نہیں
جس سے ملیں نہ پھل نہ ہی سایہ ہو دستیاب
دھرتی کا بوجھ کہتے ہیں اس کو شجر نہیں
گر چاہتا ہے نیکی کا اجر و ثواب تو
احسان کر کسی پے پر احسان دھر نہیں
سامان سو برس کا جمع کر رہے ہیں لوگ
یہ جانتے ہوئے بھی کہ پل کی خبر نہیں
ازہر قیام دہر میں ممکن نہیں سدا
یہ ایک رہ گزر ہے ہمیشہ کا گھر نہیں

25