عشق میں چال چل نہیں سکتا
اپنی فطرت بدل نہیں سکتا
اس نے بھیجا ہے آج بھی قاصد
کل بھی وہ مجھ سے مل نہیں سکتا
زندگی ایسا راز ہے پیارے
زندگی میں جو کھل نہیں سکتا
یہ جو گردش ہے رات اور دن کی
کوئی اس سے نکل نہیں سکتا
یہ تو مومن کی شان ہے ازہر
کرکے وعدہ بدل نہیں سکتا
یہ بلا آۓ گی ضرور اک دن
موت کا دن تو ٹل نہیں سکتا
iasahmad@

5
232
Please like and share

0
کچی کلیاں کچل نہیں سکتا
کیا کروں میں مچل نہیں سکتا
جے ڈی تنہاؔ

Thanks for comment

خوب صورت!

Thanks adnan bhai

0