اسنے بھی لوٹ آنے کا وعدہ نہیں کیا
میں نے بھی انتظار زیادہ نہیں کیا
اس سے امید وصل کی کیوں رکھیں دوستوں
ملنے کا جسنے ہم سے ارادہ نہیں کیا

68