ہم کریں بات دلیلوں سے تو رد ہوتی ہے
بھائی صاحب کی کہانی بھی سند ہوتی ہے
عقل اور عشق میں اک معرکہ آرائی ہے
دل سے الجھی ہوئی ہر لمحہ خرد ہوتی ہے
ہے یہ فطرت کا تقاضا یہی قانون قدیم
بات جب دل سے نکلتی ہے اثر ہوتی ہے

62