ہو عشق والے تو نام ہوگا
وگرنہ قصہ تمام ہو گا
سنا یہ میں نے ہے قدسیوں سے
ہمارا پھر اک امام ہوگا
اصول یہ ہے دلیل یہ ہے
ہے پیسہ جب تک سلام ہو گا
نہیں ہے آزاد ذہن سے جو
مری نظر میں غلام ہو گا
ذرا سفر ہے تو اتنی راحت
سکوں میں کیا انتظام ہو گا
سبھی کو دیجے یہ جام و حدت
جبھی تو میخانہ عام ہو گا
فضول بیٹھا نہیں ہے در پر
ضرور ازہر کو کام ہوگا

60