ہزار کوششیں کیں ہم نے دوستی نہ ہوئی
عجیب شخص تھا وہ دل میں روشنی نہ ہوئی
یہ لڑنا اور جھگڑنا تو عارضی ہے دوست
خدا گواہ کبھی ہم میں دشمنی نہ ہوئی
سیاہ رنگ نہیں دل سیاہ تھا اسکا
بہت جلایا مگر اس نے روشنی نہ ہوئی
وقار و عظمت و معیار و حیثیت کیا ہے
مرے وجود میں باقی اگر خودی نہ ہوئی
تمہارا نام میں تسبیح میں پڑھتا رہتا ہوں
تمہارے ذکر میں اب بھی کوئی کمی نہ ہوئی
کلام پڑھتے ہو مطلب بھی جانتے ہو مگر
ذلیل ہو کے رہو گے جو پیروی نہ ہوئی
دکھاوا جس میں ہو شامل وہ کیا عبادت ہے
خلوص جس میں نہ باقی وہ بندگی نہ ہوئی

84