سب نے ملاۓ ہاتھ یہاں بے رخی کے ساتھ
کتنا بڑا مزاق ہوا دوستی کے ساتھ
کرتے نہیں ہیں مرگ کا ماتم یہ سوچ کر
کس نے نباہ کی ہے یہاں زندگی کے ساتھ
یوں تو ہمارے پاس سمندر ہے علم کا
کیوں مر رہے ہیں یار ہمیں تشنگی کے ساتھ
جو جس کو چاہتا ہو وہی اس سے دور ہو
ایسا نہ ہو خدایا کبھی بھی کسی کے ساتھ
جگنو سکھا گیا ہمیں جینے کا سلسلہ
تاریکیوں کو ختم کریں روشنی کے ساتھ
اپنی انا کا بوجھ میں کیسے اٹھاؤں گا
کردار بیچ ڈالا اگر خامشی کے ساتھ
جادوگری کا شوق بہت خوب ہے مگر
انجام ہو گیا جو اگر سامری کے ساتھ
خود داری و ضمیر کا سودا نہ کیجیؤ
جینا پڑے بھلے ہی میاں مفلسی کے ساتھ
حمزہ شہید ہو گۓ حضرت عمر شہید
لیکن جو سانحہ ہوا ابنِ علی کے ساتھ

61