ہے کس طرح کا آج یہ منظر عروج پر
صحرا کے ساتھ میں ہے سمندر عروج پر
نشہ بلندیوں کا بھی اترے گا ایک دن
ٹھہرا نہیں ہے کوئی بھی آکر عروج پر
کرتے نہیں ہیں بات جو رشوت لیے بغیر
ہیں آج کل تو ایسے ہی افسر عروج پر
علم و عمل سے جن کو نہیں کچھ مناسبت
لایا گیا ہے پھر انہیں کیوں کر عروج پر
بھولے نہیں ہیں اب بھی یہودی وہ ایک جنگ
رہتی ہے داستانوں میں خیبر عروج پر
مٹھے کو پھونک پھونک کے پیتا ہے اس لیے
اک بار کھا چکا ہے وہ ٹھوکر عروج پر
ازہر کمال کر دیا عربی رسول نے
انسانیت کو خوب ہی لا کر عروج پر

14